الطاف نے برطانوی وزیراعظم سے آئی ایس آئی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا
سٹاف رپورٹ/
پاکستان کی سیاست میں بھونچال کے بعد متحدہ قومی موومنٹ ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ذالفقار مرزا نے الطاف حسین پر جو الزامات عائد کئے ہیں ، وہ کافی سنگین ہیں ۔ ایم کیوایم کے بارے میں اب تک بہت سی رپورٹس منظرعام پر آچکی ہیں جن میں اس مافیا کے امریکہ اوربھارت کے ساتھ روابط کے ثبوت دئیے جاتے رہے ہیں۔ تاہم پرویز مشرف کے برسراقتدارآنے کے بعد ایم کیوایم کی پانچوں انگلیاں گھی میں اورسرکڑاھی میں رہا۔ جب پیپلزپارٹی کی حکومت نے قاف لیگ کوسینے سے لگایاتو ایم کیوایم کی حیثیت کمزورہوئی۔ اس دوران ایم کیو ایم پینتر بدلتے ہوئے کچھ عرصہ پہلے ایم کیوایم نے فوج کو انقلاب کی دعوت دی تھی اورساتھ ہی یہ نعرہ مستانہ بھی بلند کیاتھا کہ وہ آئی ایس آئی کے خلاف کسی بھی سازش کا بھرپوراندازمیں مقابلہ کرے گی۔ایک بار انہوں نے فرمایا تھا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت امریکا سے مل کر فوج اورآئی ایس آئی کے خلاف سازش تیارکررہی ہے۔ موصوف نے اپنی پارٹی کے ذمہ داران سے مخاطب ہوکرکہا کہ وہ پوری قوم کوآگاہ کریں اورپوری قوم اپنے اتحاد سے ثابت کردے کہ وہ قومی سلامتی کے اداروں اورمسلح افواج کے ساتھ ہے اوران اداروں پر آنے والے کسی بھی کڑے اورآزمائش کے وقت میں ہرلحاظ سے تعاون کرنے کو تیارہے۔تاہم حقیقت میں وہ آئی ایس آئی کے خلاف مہم بھی چلاتے رہے ہیں ۔ا س کا ثبوت ان کا وہ مراسلہ ہے جو انہوں نے برطانوی وزیر اعظم کو لکھا تھا اور جس میں آئی ایس آئی پر پابندی لگانے کی بات کی گئی تھی ۔ الطاف حسین کے برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیر کے نام ایک خفیہ مراسلہ میں پاک فوج کے اس نام نہاد ’’اتحادی‘‘ رہنما نے واضح طورپر مطالبہ کیاتھا کہ آئی ایس آئی پر پابندی عائد کردی جائے تاکہ مستقبل میںیہ اسامہ بن لادن اورطالبان پیداکرنے کے قابل نہ رہے۔ اس مراسلے میں الطاف حسین نے برطانیہ کو ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ میں تعاون پر مبنی کچھ پیشکشیں کی تھیں اور ساتھ ہی کچھ ڈیمانڈز بھی کی تھیں۔ ان کا تعاون پورے ملک میں امریکی اوربرطانوی جنگ کی حمایت کے لئے راہ ہموارکرنا، مظاہرے کرنا اور ان کے لئے جاسوسی کے فرائض سرانجام دینے پر مشتمل تھا جبکہ اس کے جواب میں انہوں نے جو ڈیمانڈز کیں، وہ سندھ اورمرکز کے اقتدارمیں اہم ترین حصہ داری تھی۔اس سے ثا بت ہوتا ہے کہ گزشتہ ایک عشرے کے اندر ایم کیوایم اقتدارمیں جتناحصہ ملا، یہ سب ٹونی بلیئیر کے ساتھ ہونے والی اس ڈیل کا نتیجہ تھا۔ (اس نوٹ کے ساتھ آپ خود ملاحظہ فرمالیجئے الطاف حسین کا وہ خفیہ مراسلہ)۔
اس مراسلے کے مطالعے کے بعد آپ پر پاکستان کی موجودہ سیاست کے کئی پہلو کھلیں گے۔ مثلاپاکستانی اسٹیبلشمنٹ ملک میں اقتدارکی حصہ داری کرتے ہوئے کتنی مجبورہوتی ہے اورکتنی مختار؟ اب مجبوری کے دن بیت چکے ہیں اورمختاری کے دن آنے والے ہیں۔ آپ کو یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ایم کیوایم اوراس جیسے مافیاؤں کے ساتھ کیاسلوک کرنے والی ہے؟ یعنی اب وہ دن لوٹنے کو ہیں جب کراچی اورحیدرآباد میں ایم کیوایم نامی مافیانہیں ہواکرتاتھا۔
اب سب کو ایک ایسے پاکستان میں جینے کی تیاری کرنی چاہئے جو امریکااوراس کے ایجنٹوں کے بعد کا پاکستان ہوگا۔ ۔
assalam o alaikum
app ki tehreer say andaza hotaa hay kay app bhee nawa e waqt or ummat jaysee table storys kay mahir hain janab ko aik baat arz karnee thee jis waqt saree dunyaa main letters likhay gayey thay us waqt mqm kay 17000 nojawan opration kay naam par extra judicial killing ki nazar ho chukay thay or wo hee nahee har zee hosh qalam kar nay apnee bisaat kay mutabiq us waqt jahan tak hosakaa is mulk kay aqaon ko likhaa thaa, lakin kiyaa app kay paas wo tereereen nahee hain jo benazeer sahiba nay dunyaa bhar kay idaron ko likhay thay sirf iqtidaar ki khatir, kiyaa app kay paas wo leeter bhee hogaa jo hussain nawaz nay sirf apnay baap ki kuch dunoon ki griftari par vajpayee ko likh diyey thaay kiyaa ham dunyaa bhar kay idaroon ko kashmir ki khud mukhtiyari kay liyey nahee likhtay yaa likhwatay??? pls sirf rassi ka saaanp bana nay say log nahee dartay, or na hee kawwoon kay kosnay say dhoor mara kartay hain, mqm jaysee thee way see hee hay or insha Allah rahay gee us kay vote bank ko yee tehreereen nahee toor sakteen kiyon kay us kay voters apni aankhoon say apni qoum ki nasal kashi khud dekh chukay hain, or jab sindhi siyasat dan bagheer nuksaan kiyey sirf maal lekar aik hosaktay hain tu kiyaa pakistan bananay walon ki ouladeen khoon day kar bhee muttahid nahee ho sakteen???
BAHADAR NAHAR KHAN
THE ROYAL KING RAJPUT