سینٹ انتخابات کیلئے جوڑ شروع ہو گیا
آنیوالے سینٹ انتخابات جہاں ملک میں بعض سیاسی جماعتوں کے کردار اور اہمیت کے حوالے سے اہم ہوں گے وہیں ان انتخابات کے نتیجہ میں موجودہ سینٹ سے ق لیگ اور ایم ایم اے کا صفایا ہو جائے گا۔ سابق حکمران جماعت ق لیگ کے سربراہ شجاعت حسین کے علاوہ ق لیگ کے تمام ارکان کی سینٹ سے چھٹی ہو جائے گی اور ایم ایم اے کا وجود ہی ختم ہو جائے گا۔ سینٹ انتخابات کے لئے آنیوالے دنوں میں سخت سیاسی جوڑ توڑ شروع ہو جائے گا اور بعض سیاسی حلقے سینٹ الیکشن سے پہلے ملک میں عام انتخابات کی بات کر رہے ہیں تاکہ نئی آنے والی اسمبلیاں نئے سینیٹرز منتخب کر یں اور پیپلزپارٹی کو سینٹ میں سادہ اکثریت حاصل کرنے سے روکا جا سکے تاہم جوڑ توڑ میں عددی اکثریت حاصل کرنے کے لئے پیپلزپارٹی کی حکومت کا نیا امتحان شروع ہو گیا ہے اور ان کو آئندہ آنے والے دنوں میں اپنے اتحادیوں سے سخت مطالبا ت اور اہم وزارتوں کے مطالبات کا سامنا کرنا ہو گا۔ آئندہ سال مارچ میں سینٹ کے نصف ممبر ان (50) گھر چلے جائیں گے ق لیگ کے 20 ، ایم ایم اے کے تمام 9، پیپلزپارٹی کے 6 ، ایم کیو ایم کے 3 اور مسلم لیگ ن کے ایک سینیٹر کی مدت پوری ہو جائے گی جس پر پیپلزپارٹی سینٹ میں اپنی سادہ اکثریت کے لئے کوششیں کر ے گی جبکہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلزپارٹی کو اکثریت حاصل کرنے سے روکنے کیلئے وسط مدتی انتخابات کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے سیاسی جوڑ توڑ شروع کر دیا ہے اور ق لیگ نے سینٹ میں7 سے زیادہ سیٹوں سمیت اپنے وزیروں کیلئے اہم وزارتوں کے مطالبات ابھی سے حکومت سے کرنے شروع کر دئیے ہیں۔ سینٹ سے (ق) لیگ کے رخصت ہونیوالے ممبران میں وسیم سجاد اور طارق عظیم، جنرل (ر) جاوید اشرف قاضی، محمدعلی درانی، سردار جمال لغاری، جاوید علی شاہ، نعیم حسین چٹھہ، ایس ایم ظفر، ہارون اختر، نیلوفر بختیار، گلشن سعید، عبدالغفار قریشی، سیمیں صدیقی، عمار احمد، سلیم سیف اللہ خان، فوزیہ فخرالزمان، میر مہابت خان مری، جان محمد جمالی، ریحانہ یحییٰ بلوچ اور سعید احمد ہاشمی شامل ہیں۔ مسلم لیگ (ن) جس کے سینٹ میں ممبران کی تعداد سات ہے، میں سے صرف ایک اسحاق ڈار کی 6 سالہ مدت ختم ہو گی اور وہ سابق ممبر ہو جائیں گے۔ سینٹ کی سب سے بڑی جماعت پیپلزپارٹی کے 27 میں سے 6 ممبران سابق ہو جائیں گے جس میں بابر اعوان، رضا ربانی، ڈاکٹر صفدر عباسی، جاوید لغاری اور مس رتنا، محمد غفران شامل ہیں۔ ایم کیو ایم کے 6 میں سے 3 ممبران طاہر مشہدی، عبدالخالق اور احمد علی سابق ممبر سینٹ بن جائیں گے۔ اے این پی کے الیاس احمد بلور، مسلم لیگ (فنکشنل) کے عبدالرزاق تھہیم، جمعیت علماء4 اسلام (ف) کے خالد محمود سومرو، جمہوری وطن پارٹی کے شاہد حسن بگٹی، بی این پی عوامی کے اسراراللہ خان، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم مندوخیل، بلوچستان سے آزاد رکن ڈاکٹر عبدالمالک سابق سینیٹر بن جائیں گے۔ ان کے علاوہ فاٹا کے 4 سینیٹر حافظ رشید احمد، عبدالرزاق، عبدالرشید اور مولانا محمد صالح شاہ بھی سابق ہو جائیں گے۔ اسلام آباد کے ذمہ دار حلقے آنیوالے سینٹ کے انتخابات کو جمہوری مستقبل کے حوالے سے بیحد اہم قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے سینٹ میں پیپلزپارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہو گئی تو مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کا مستقبل ڈانواں ڈول ہو جائے گا۔ ان حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادی سینٹ کے انتخابات سے قبل عام انتخابات کیلئے حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے طے شدہ حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔