آزاد کشمیرمیں غیرملکیوں کی موجودگی سیکورٹی رسک بن گئی
پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کا حکام کوسیکورٹی معاملات
میں بہت محتاط رہنے کا مشورہ
رحیم خان /لاہور
آزاد کشمیر کے مختلف شہروں میں بڑی تعداد میں غیر ملکیوں خصوصاً افغان باشندوں کی موجودگی نے سیکورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔ یہ غیر ملکی آئندہ دنوں میں بہت بڑا سیکورٹی رسک ثابت ہو سکتے ہیں جبکہ ایک بڑا خطرہ بغیر کسی جانچ پڑتال کے دینی مدارس کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی ہے اس کے علاوہ چوری اور کسٹم ڈیوٹی ادا کئے بغیر اربوں روپ مالیت کی گاڑیاں بھی زیر استعمال ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انٹیلی جنس اداروں نے آزاد کشمیر میں حکام کو سیکورٹی معاملات میں محتاط رہنے کے بارے میں بارہا یاد دہانی کرائی، تاہم حکمرانوں نے ان یاد دہانیوں پر کان نہیں دھرے، اس کے بجائے اپنی سیاسی حیثیت اور آئندہ انتخابات میں کامیابی کو یقینی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اس نمائندے نے اپنے تفصیلی دورہ آزاد کشمیر میں مشاہدہ کیا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے چوری قیمتی اور بڑی گاڑیاں آزاد کشمیر میں زیر استعمال ہیں جبکہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے بڑے کار ڈیلرز اس دھندے میں ملوث بتائے جاتے ہیں اسی طرح کسٹم ڈیوٹی ادا کئے بغیر اربوں روپے مالیت کی گاڑیاں بھی دستیاب ہیں تاہم اس وقت سب سے بڑا خطرہ بغیر کسی جانچ پڑتال کے دینی مدارس کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے جنہیں غیر ملکی امداد بھی حاصل ہے ان مدارس میں غیر ملکی بھی زیر تعلیم ہیں جو ریاست کی پر امن آبادی کیلئے مسلسل خطرہ ہے اس سلسلے میں جب وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد سے رابطے کی کوشش کی گئی تو وہ اپنی مصروفیات کے باعث دستیاب نہیں ہو سکے۔ تاہم سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے رابطے پر کہا کہ اس وقت غیر ملکی آزاد کشمیر کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے البتہ ان کا کہنا تھا کہ ریاست میں جرائم کی شرح کم ہے اس سلسلے میں چیف سیکرٹری آزاد کشمیر ارباب شہزاد سے رابطے کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی۔
informative, bt how cn we avoid these Foreigner who are creating problems for security agencies??