طالبان راہنماؤں نےتمام پیغام رسانوں سےرابطےمنقطع کردیے
القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کے امریکی کارروائی میں قتل کے بعد طالبان رہنما محتاط ہو گئے ہیں اور طالبان نے اپنے تمام پیغام رسانوں کو رابطے منقطع کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔ جلال الدین حقانی اور ملا عمر کے ساتھیوں نے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطے کا کام کرنے والے قبائلیوں کو رابطہ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایبٹ آباد میں امریکی فوجی آپریشن میں القاعدہ راہنما کے قتل کے بعد کہا گیا تھا کہ ایک پیغام رساں کے ذریعے اسامہ تک پہنچنے میں امریکہ کو کامیابی ملی ہے، اسکے بعد طالبان نے نہ صرف تمام پیغام رسانوں کو رابطے معلطل کرنے کا حکم دیا ہے بلکہ تمام لیڈروں کو ٹھکانے تبدیل کرنے اور نء یہدایات تک پرانے پیغام رسانوں کے ساتھ رابطے نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ طالبان کے اہم رہنماؤں نے تمام پیغام رسانوں کو اپنی سرگرمیاں معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے اور راہنماؤں کو پیغام رسانوں کے ساتھ رابطے نہ کرنے کی ہدایت کی ہے تا کہ کسی بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔ دوسری جانب باوثوق ذرائع نے بتایا کہ جلال الدین حقانی اور کرزئی کے درمیان مذاکرات کرنے والے خوست کے چند قبائلی رہنماؤں کو جلال الدین گروپ نے مزید رابطے کرنے سے روک دیا ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کیلئے رابطہ کار اگلے حکم تک طالبان کے ساتھ رابطوں کی کوشش نہ کریں کیونکہ ہم فی الحال افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کو جاری نہیں رکھ سکے اور آئندہ چند ہفتے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔