سمندرمیں تیرتا عالمی کتاب میلہ
احمد محی الدین صدیقی
کتاب انسان کی بہترین ساتھی ہوتی ہے۔ یہ زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کرتی ہے۔ اس کا مطالعہ نہ کریں تو وہ شکایت تو نہیں کرتی لیکن اپنا احساس تو ضرور دلاتی ہے۔ انسان کے ساتھ اس کا رشتہ اٹوٹ ہے اور کتاب رہتی دنیا تک انسانیت کی رہبر ثابت ہو گی۔
کتابوں کے دنیا میں مختلف میلے ہوتے ہیں۔ کتابی میلوں کے مختلف اقسام ہوتے ہیں۔ شہر شہر ملک ملک کتابیں ایک مقام سے دوسرے مقام بدلتی ہیں۔ شاید آپنے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا کہ سمندر کے راستوں پر بھی کتابے میلے رواں دواں ہوتے ہیں۔ یہاں ایک ایسے کتابی میلے کی بات کی جا رہی ہے جو دنیا میں منفرد نوعیت کا حامل ہے۔ خلیج کی پرفضاء سمندر میں سلطنت عمان سے متصل مسقط کا وہ ساحل جہاں خوبصورت کتابوں سے لدا ہوا ایک جہاز ’’لوگوس ہوپ‘‘ Logos Hope لنگز انداز ہوتا ہے، چونکہ کتاب زندگی کی ساتھی ہوتی ہے اس لئے اس شریک زندگی کے فراق میں مسقط کے ساحل کی طرف شائقین نکل پڑتے ہیں۔ جہاں ایک خوبصورت ترین سمندری جہاز لنگر انداز ہے۔ یہ سمندری جہاز دراصل سمندر میں چلنے والی ایک لائبریری ہے۔ ایسی لائبریری جو کئی زبانوں اور کئی علوم کی مخزن ہے۔ یہ لائبریری بہت جلد ہندوستان میں پہنچنے والی ہے۔ لوگوس ہوپ بحراوقیانوس میں رواں دواں نو منزلہ جرمن ساختہ بحری جہاز ہے۔ پانی میں تیرنے والے اس کتب خانے بنانے کا ادارہ کرتے ہوئے اس جہاز کو پانی میں چلنے والی لائبریری میں تبدیل کر دیا گیا۔ جہاز میں آپ جب داخل ہوں گے ایکنئی دنیا آپ کی منتظر ہو گئی۔ 7 ہزار س زائد انگریزی، عربی اور دیگر زبانون و علوم و فنون آپ کا استقبال کریں گے۔ یہ جہاز ایک ملک سے دوسرے ملک کتابیں لئے پہنچتا ہے۔ اور انسانیت کو یہ بتاتا ہے کہ کتاب کتنی افضل ہے جو قوموں ،ملکوں اور تہذیبوں کو جوڑتی ہے۔ لوگوسں کو ایک یونانی لفظ ہے جس کے معنی لفظ فکر حصول اور کلام کے ہیں۔‘‘ اس جہاز کو 2009 ء میں کتب خانے کی شکل دی گئی۔ کتابوں کے علاوہ اس میں دنیا کے 50 سے زائد ممالک کے تقریباً 400 والینٹرس خدمت انجام دے رہے ہیں۔ یہ والینٹرس دو سال کے بلامعاوضہ اس جہاز پر کام کرتے ہیں۔ 12519 ٹن وزنی اور 132.5 میٹر طویل یہ جہاز دنیا کی پانی پر چلنے والی منفرد لائبریری ہے اس جہاز میں 492 برتھ ہیں۔ یعنی اتنے افراد کو لے جانے کی سہولت ہے۔ لوگوس ہوپ کی میڈیا ریلیشن عہدیدار مس جیسی لاپو نے پتایا کہ خلیج کے سمندر سے یہ جہاز بحیرہ چرب سے ہوتا ہوا بحر ہند میں داخل ہو گا اور ہندوستان میں اس کی پہلی منزل 11 مئی 2011 ء میں ٹوٹوی کورین بندرگاہ ہو گی۔ یہ سمندری لائبریری 24 مئی تک ٹوٹی کورین میں رہے گی۔
ہندوستان میں اس کا دوسرا پڑاؤ کوچی(کیرالا) کی بندرگاہ ہو گا جہاں یہ 25 مئی تا 21 جون 2011 لنگر انداز ہو گا۔ ہندوستان میں اس لائبریری کی تیسری منزل آندھرا پردیش کی بندرگاہ شاہ کھاپٹنم ہو گی جہاں 26 جولاء ی سے 9 اگست تک عوام کے لئے یہ لائبریری کھلی ہو گی۔ امریکہ سے تعلق رکمنے والی میڈیا آفیسر مس دیسی ہندوستان کا دورہ کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں۔ رنگ برنی تہذیب، مختلف زبانیں جس کے بارے میں انہوں نے بہت کچھ سن رکھا ہے۔ تیرنے والی اس کتابی میلہ کے منیجر ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے جان زنڈبیز جن نے بتایا کہ ہر ملک میں کرنسی جداگانہ ہوتی ہے لیکن اس کتابی میلہ میں کتابوں کا نظم اس طرح رکھا گیا
کہ کرنسی تبادلہ کوئی رکاوٹ نہیں بنتا، خریداری ڈالر، روپیہ، ریال کی شکل میں نہیں بلکہ یونٹ کی شکل میں ہوتی ہے۔ جو کتابوں کے علاوہ اس کتابی میلہ میں سیریز، ڈی وی ڈیز، مختلف اقسام کے پن، کنجیوں کے جھیلے اور بے شمار یادگار چیزیں فروخت کے لئے دستیاب ہیں۔ آپ اپنے پسند کی کتاب کے ساتھ اپنی پسند کی یادگار چیزیں یہاں سے حاصل کر سکتے ہیں۔ کتابیں کیسی رکھی جانی چاہیے۔ اس کا بھی آپ کو اس کتابی میلہ کو دیکھنے سے اندازہ ہو جائے گا۔ عمر و جنس کے لحاظ سے بھی مختلف عنوانات کی تخصیص و تقسیم کی گئی ہے۔ بچوں کے لئے کس طرح کی کتابیں ہوں اس شعبہ الگ، خواتین کے لئے جب مرد بوڑھے جوان، عام آدمی ہر ذوق و تہذیب کا پورا اس کتابی میلہ میں خیال رکھا گیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد عالمی کتابی میلہ ہے جو سال بھر سمندر کے راستہ ایک مقام سے دوسرے مقام رواں دواں رہتا ہے۔ تاریخ، فلسفہ، فلکیات، ماحولیات، تجارت، طب، ادب، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ارض و سماوات کی تخلیقات، جنگ کی زندگی، پرند، وحشی ، تہذیب و تمدن، سائنس انجینئرنگ، دنیا کا کوئی شعبہ ایسا نہیں کہ اس کتابی میلہ نے اس کا احاطہ نہ کیا ہو۔ مسقط کے ساحل پر عوام نے اس سمندری کتابی میلہ کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اس کتابی میلہ کے ذریعہ جہاں علمی خزانے کو ایک مقام سے دوسرے مقام لے جایا جاتا ہے وہیں ہر ملک میں رہنے والے عوام کے ذوق و پسند کا بھی اندازہ لگایا جاتا ہے۔ یہ منفرد کتابی میلہ ہندوستان پہنچنے کے لئے بے تاب ہے۔ گرمی کی جب چھٹیاں ہوں گی ساحل پر ہوا کے جھونکے چلیں گے اور ایسے میں سمندر کا یہ کتابی میلہ ہندوستانی عوام کے لئے کھلا ہو گا۔