نیب کا 37 بااثر کرپٹ افراد کو جلد گرفتار کرنے کا فیصلہ
سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزراء اعظم کیخلاف کرپشن تحقیقات مکمل کرکے نیب نے ملک کے 37 افراد کو فوری گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ان افراد میں ایف بی آر کے تین سابق چیئرمین ، پانچ وفاقی سیکرٹری ، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ، موجودہ رکن قومی اسمبلی رانا اسحاق جن کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے ، بلوچستان کے سابق وزیر خزانہ جبکہ سندھ کے سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق اور شیرازی برادران بھی گرفتار ہونے والے کرپٹ افراد میں شامل ہیں ۔ سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف ناجائز اثاثے بنانے بارے الزامات کی تحقیقات بھی مکمل کرلی گئی ہیں سابق چیئرمین پیمرا چوہدری رشید کی گرفتاری کا بھی امکان ہے .
اسلم رئیسانی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف بھی شکنجہ کسا جاچکا ہے ۔ خبر رساں ادارے کو ذرائع نے مکمل تفصیلات اور ممکنہ گرفتاریوں کی لسٹ دی ہے جس کے مطابق ملک کے اہم افراد کے نام اور ان کے جرائم مولا بخش اعوان سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس جن پر الزام ہے کہ انہوں نے پاک پی ڈبلیو میں 746 افراد کو بھرتی کیا ہے ۔ شاہ دین شیخ چیف انجینئر پاک پی ڈبلیو جس نے این اے 51 میں اربوں روپے کے غیر قانونی ٹھیکے دیئے طارق اعوان سیکرٹری وائس ویلفیئر بورڈ جس نے غیر مستحق طلباء کو سکالر شپ دیئے ۔
راجہ پرویز اشرف سابق وزیراعظم ، ظفر اقبال گوندل ای او بی آئی سکینڈل ، معین آفتاب سٹیل ملز کے چیئرمین 51 کروڑ کرپشن کا الزام ، اسماعیل قریشی سابق سیکرٹری ، شاہد رفیع ، نعیم خان ، سابق سیکرٹری سوشل ویلفیئر ، ملک نوید ، ریلوے کے جنرل منیجر سعید اختر ، اوگرا کے سابق چیئرمین توقیر صادق ، راحیلہ کوثر سابق ایم این اے فیصل آباد جن پر ناجائز اثاثے بنانے کا الزام ہے ۔ ایف بی آر کے سابق تین چیئرمین ارشد حکیم ، عبداللہ یوسف ، سلمان صدیق ، رانا محمد اسحاق پچاس کروڑ کرپشن آج کل رکن قومی اسمبلی ہیں ، اسلم رئیسانی ، ایاز خان نیازی ، شاہ جہاں کھیتران جن پر 426 افراد پی ٹی ڈی سی میں بھرتی کا الزام ہے ۔اسفند یار کاکڑ 30کروڑ کرپشن کا الزام ، سید مرید کاظم ، چوہدری رشید احمد سابق سیکرٹری اطلاعات و چیئرمین پیمرا اختیارات کا ناجائز استعمال ٹھٹھہ سے ایم پی اے شفقت شاہ شیرازی ، اعجاز شیرازی ناجائز اثاثے بنانے کا الزام ، آصف ہاشمی متروکہ وقف املاک کے چیئرمین بلوچستان کے سابق وزیر خزانہ عاصم کرد چار کروڑ کی کرپشن ، سید معصوم شاہ سابق چیف سیکرٹری کے پی کے ، پی اے آر سی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر افتخار ، سی سی پی کے سابق چیئرمین کے علاوہ سابق وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق جن پر 13000 بھرتیوں کا الزام ہے ، سندھ کے سابق وزیر سید مردان شاہ ، بلوچستان کے سابق وزیر خزانہ سعادت انور ، قادر بخش ، حسین ابرو ، امتیاز سولنگی ، سبحان میمن ، غلام علی شاہ ، کے پی کے کے سی اینڈ ڈبلیو کے چیف انجینئر زرد علی خان بھی شامل ہیں اس کے علاوہ قائم ضیاء پہلے گرفتار ہوچکے ہیں ان کے علاوہ سابق وزیر اطلاعات کی جلد گرفتاری کا بھی امکان ہے ۔خبر رساں ادارے کے رابطہ کرنے پر ایم این اے رانا حیات نے بتایا کہ ان کیخلاف مبینہ کرپشن کے الزامات کا علم ہی نہیں ہے اور نہ ابھی تک انہیں کرپشن بارے باضابطہ بتایا گیا ہے ۔
لاہور: فیکٹ سنٹرل رپورٹنگ ڈیسک