دہشت گردوں کیخلاف لکھنے والے دانشور، صحافی بھی ہٹ لسٹ پرآ گئے
باوثوق ذرائع کے مطابق پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کی شہادت کے بعد دو درجن سے زائد ہائی پروفائل سیاستدانوں، پولیس افسروں اور بیورو کریٹس کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ سکیورٹی سروسز کے ان ذرائع جنہیں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے نے بتایا کہ سکیورٹی کے حوالے سے تازہ ترین اندازوں کے مطابق ان حملوں کے بہت زیادہ خطرات پائے جاتے ہیں۔ خفیہ سروسز کے افراد کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ان ذرائع نے تاہم بوجوہ ممکنہ طور پر نشانہ بننے والوں کے نام نہیں بتائے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ شجاع خانزادہ کو ممکنہ طور پر ملک اسحاق کے پولیس مقابلے میں مارے جانے کے بدلے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس کے علاوہ دہشت گردوں کے خلاف لکھنے والے دانشوروں، صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق انسداد دہشت گردی فورسز کے تمام اہم ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت اور مقامات کے بارے میں کسی کو نہ بتائیں وہ اپنی سرگرمیوں کے بارے میں اہل خانہ کو بھی کچھ نہ بتائیں۔
لاہور/رپورٹ: جواد آر اعوان
Well, I am trying to cure myself of the “how long are they in the room?” syndrome. You know, noticing how long they kept each actor, speculating on if they had her/him do it twice or something and then assessing the success of the audition based on my perceived meaning of that length of time. A total confidence and “in the mot82m&#e2n1; killer.