یہاں سب چورہیں۔۔۔۔۔ پاکستان کے بڑے کرپشن سکینڈلز، وزیراعظم نواز شریف اورشہبازشریف سب سے آگے
کو ئی صاف ستھرا نہیں، نیب کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش ،سیاستدانوں کیخلاف مالی بےضابطگیوں، اراضی اسکینڈل اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق کیسز کی تحقیقات جاری ہیں
قومی احتساب بیورو (نیب) نے 150 میگا کرپشن کیسز سے متعلق فہرست سپریم کورٹ میں جمع کروا دی جس میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے نام بھی شامل ہیں۔
نیب نے جسٹس جواد خواجہ کی سربراہی میں کام کرنے والے عدالت عظمی کے بینچ کو بتایا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف، چوہدری شجاعت سمیت کئی اہم رہنماوں کے خلاف مالی بےضابطگیوں، اراضی اسکینڈل اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق کیسز کی تحقیقات چل رہی ہیں۔
نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 150 میں سے 50 کیسز مالیاتی بے ضابطگیوں، 50کیسز اراضی اسکینڈل اور 50 اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق ہیں۔
مالی بے ضابطگیوں میں 22کیسز میں انکوائری (تحقیقات) ، 13 انویسٹی گیشن (تفتیش) ،15کیسز میں ریفرنس دائر کیے گئے ہیں۔
اراضی اسکینڈل میں 29 انکوائری کے مرحلے میں، 13 انویسٹی گیشن، 8 میں ریفرنس دائر کیے گئے۔
اختیارات کے ناجائز استعمال میں 20 انکوائری، 15 انویسٹی گیشن، 15 میں ریفرنس دائر کیے گئے ہیں۔
نیب کی فہرست میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والوں میں وزیر اعظم نواز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف شامل ہیں۔
نیب کی طرف سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اپنےاختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رائے ونڈ میں شریف خاندان کےگھر تک ساڑھے 12 کروڑ روپے کی لاگت سے سڑک تعمر کروائی تھی۔ اس کے علاوہ موجودہ وزیر اعظم پر سنہ 1999 میں وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کا بھی الزام ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ذرائع سے زائد اثاثہ جات بنانے پر انکوائری جاری ہے، اسحاق ڈار پر 23 ملین پاونڈ کے ساتھ ساتھ 3٫488 اور 1250 ملین ڈالر کے خرد برد پر انکوائری کی جا رہی ہے۔
سابق صدر زرداری کے خلاف ذرائع سے زائد اثاثہ جات بنانے پر کیس زیر سماعت ہے۔ آصف زرداری پر 22 ارب اور ڈیڑھ ارب امریکی ڈالر کے کرپشن کے الزامات کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے دو سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر توقیر صادق کی بطور چیئرمین تعیناتی کے علاوہ کرائے کے بجلی گھروں کے ٹھیکوں میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات بھی ہو رہی ہیں۔
سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت کے خلاف معلوم ذرائع سے زائد آمدن پر انکوائری جاری ہے۔
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خلاف 2.428 ارب روپے کی انکوائری کی جارہی ہے۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق چئیرمین ای او بی آئی (اولد ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن) ظفر گوندل کے خلاف 567 ملین روپے کی کرپشن کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔اس کے علاوہ راجہ پرویز اشرف کے خلاف آر پی پی کیس میں انکوائری جاری ہے۔
سابق وزیر اعلٰی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے خلاف ذرائع سے زائد آمدن کے 100 ملین روپے کی انکوائری کی جا رہی ہے۔
سابق وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ کے خلاف بھی آمدن سے زائد اثاثہ جات پر انکوائری جاری ہے۔
اس رپورٹ میں حسین حقانی پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور سیکریٹری اطلاعات تین مختلف کمپنیوں کو لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں ایف ایم ریڈیو سٹیشن کے لائسنس قواعد وضوابط سے ہٹ کر جاری کیے۔حسین حقانی کے خلاف خرد برد کے الزامات میں رقم کا تخمینہ بھی لگایا جا رہا ہے۔
این آئی سی ایل کے سابق چئیرمین ایاز خان نیازی کے خلاف 2 ارب روپے کرپشن کی انکوائری جاری ہے۔
سابق چئیرمین این آئی سی ایل عابد جاوید اور دیگر کے خلاف 100 ملین روپے کرپشن کی انکوائری ہو رہی ہے۔
سابق چئیرمین اوگرا توقیر صادق کے خلاف 80٫56ارب روپے کرپشن پر مقدمہ جاری ہے۔
نیب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فنانشل اسکیم میں تاندیانوالہ شوگر ملز کے خلاف 700ملین روپے خرد برد کی انکوائری چل رہی ہے۔
شون گروپ کے خلاف 1٫245ارب روپے کے دانستہ قرض نادہندگی کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔
یونس حبیب کے خلاف 3ارب روپے کی دانستہ قرض نادہندگی کی تحقیقات بھی رپورت کا حصہ ہے۔
اس فہرست میں فوج کے ریٹائرڈ جنرل سعید ظفر کا نام بھی شامل ہے جنھوں نے ریلوے کے چیئرمین کی حیثیت سے رائل پام گالف کلب کی تعمیر کے لیے 103 ایکڑ سرکاری اراضی الاٹ کی تھی۔
عبدالشکور خان