کمین گاہیں اور انفراسٹرکچر تباہ کر دیا تو دہشت گرد کہاں سے آرہے ہیں؟
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ قوم کے تعاون سے دہشت گردوں کی کمین گاہیں اور انکا بنیادی انفراسٹرکچر تباہ کردیا ہے، اسکے واضح اثرات سامنے آئے ہیں۔ بطور قوم ہمارا عزم ہے اس آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے خواہ اس کیلئے کتنی قربانیاں دینا پڑیں اور کتنا وقت صرف کرنا پڑے۔
وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان بھی اپنے بیانات میں یہ کریڈٹ لیتے ہیں کہ دہشتگردی کے واقعات پہلے کی نسبت کہیں کم ہو گئے ہیں۔ مگر قوم ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے۔ سانحہ مستونگ کے بعد کوئٹہ میں گزشتہ روز پھر افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ ہزارہ برادری کے 5 افراد کو دہشت گردوں نے بے دردی سے قتل کر دیا۔ جنوبی وزیرستان میں بھی گزشتہ روز کے واقعہ میں ایک اہلکار شہید ہو گیا۔ دہشتگردوں کی کمین گاہیں اور ان کا بنیادی انفراسٹرکچر تباہ کر دیا گیا ہے تو دہشت گرد کہاں سے آرہے ہیں؟ یہ کہاں چھپے ہوئے ہیں۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پہنچ سے باہر کیوں ہیں۔ کوئٹہ میں اندوہناک واقعہ کے دوران وزیراعلیٰ مالک بلوچ لاہور میں تھے۔ وہ یہیں سے سازش کے تحت ٹارگٹ کلنگ کے بیانات داغ رہے تھے۔ اسلم رئیسانی اپنی وزارت علیہ کے دوران اسلام آباد میں پائے جاتے تھے۔ موجودہ وزیراعلیٰ کو لاہور پسند آگیا ہے۔ بلاشبہ فوج ضرب عضب میں کامیابیاں حاصل کر رہی ہے مگر وہ توقعات سے کم ہیں۔ اسکی ایک وجہ دہشتگردوں کے سہولت کاروں پر پوری طرح سے ہاٹھ نہ ڈالنا ہو سکتا ہے۔ یہ سہولت کار کھلے بندوں پھر رہے ہیں‘ انکے آزاد ہوتے ہوئے دہشت گردوں سے ملک کو مکمل طرح سے پاک کرنا ممکن نہیں ہے۔