اختلافات ختم ۔۔؟کیا بلاول بہنوں کی کوششوں کے باعث پاکستان آئے؟
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سات ماہ بعد کراچی واپس لوٹ آئے، اس سے پہلے وہ 30 نومبر 2014 کو پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پرلاہور سے لندن چلے گئے تھے جس کے بعد ان کے اپنے والد اور پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات کی افواہیں سامنے آنا شروع ہوگئی تھیں۔
اسی طرح بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ اور پی پی پی کی سابق چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کی برسی کی تقریب میں بھی پہلی بار شرکت نہیں کی جس کے بعد اختلافات کی خبروں کی شدت میں اضافہ ہوگیا ۔ان رپورٹس پر اپ سیٹ آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو سیاسی طور پر بلوغت حاصل کرنے کے لیے وقت درکار ہے اور وہ مناسب وقت پر سیاسی میدان میں لوٹ آئیں گے۔حالانکہ پی پی پی کی جانب سے بلاول بھٹو اٹھارہ اکتوبر 2014 کو کراچی میں ایک جلسے کے ذریعے سیاسی میدان میں متعارف کرایا جاچکا تھا۔پی پی پی کے جیالے بھی اس صورتحال پر ناخوش تھے اور ان کی متفقہ رائے تھی کہ بلاول بھٹو زرداری کے بغیر پارٹی کا کوئی مستقبل نہیں۔
ذرائع کے مطابق ” بختاور اور آصفہ اپنی خالہ صنم بھٹو کے ہمراہ گزشتہ دو ماہ سے متحرک تھیں اور بلاول پر دباؤ ڈال رہی تھیں کہ وہ ‘ معمولی’ مسائل کو نظر انداز کرکے سیاست میں اپنے والد کے نقش قدم پر چلیں”۔ذرائع نے بتایا کہ دونوں بہنیں بلاول کے غصے کو ٹھنڈا کرنے میں کامیاب رہیں اور پی پی پی چیئرمین واپس آنے اور سیاسی سرگرمیوں کی بحالی (اپنے والد کی رہنمائی میں) کے لیے رضا مند ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا تھا ” بلاول جو رواں برس ستمبر میں 27 سال کے ہوجائیں گے، کو مشورہ دیا گیا ہے (ان کے والد کی جانب سے) کہ وہ پارٹی عہدیداران اور ورکرز کے ساتھ اپنے تعلق کو بڑھائیں تاکہ بتدریج وہ پارٹی کی قیادت کرنے لگے”۔
پی پی پی کے ورکرز بلاول بھٹو کی واپسی پر بہت پرجوش ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ پی پی پی چیئرمین کی ملک میں موجودگی سے پارٹی مضبوط ہوگی۔
لاہور : ذوالقرنین طاہر