سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ سے تمام سیاسی جماعتیں پریشان، تحریک انصاف کیلئے جال بن گیا، عمران خان مشکل میں پھنس گئے، حکومت آئینی ترمیم میں تحریک انصاف کے تعاون کی خواہاں
سینیٹ انتخابات میں متوقع ہارس ٹریڈنگ سے ہر پارلیمانی جماعت پریشان ہے اور ہر جماعت کی خواہش ہے کہ ایسا طریقہ انتخاب ہو کہ اس کو پورا حصہ ملے جبکہ کابینہ کی تجویز تحریک انصاف کو ایوان میں لانے کا جال بھی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کو پنجاب میں یہ خطرہ ہے کہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان خفیہ رائے شماری میں پارٹی کے مخالف ووٹ دیں گے اور اس کی بازگشت لیگی حلقوں میں واضح سنائی دے رہی ہے۔مسلم لیگ(ن) کو سندھ ،خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی نہ صرف خطرہ ہے بلکہ یقین ہے کہ ان کے بعض ارکان ہارس ٹریڈنگ کا حصہ بن سکتے ہیں۔ سب سے زیادہ تحریک انصاف کو خطرہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں ان کے ارکان کی ایک بڑی تعداد ہارس ٹریڈ نگ میں شامل ہوگی اور جس کی وجہ سے پارٹی سینیٹ کی 2سے 4نشستوں سے محروم ہوسکتی ہے۔پیپلزپارٹی کو خطرہ ہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کی مبینہ مفاہمت کے بعد پیپلزپارٹی کے کافی ارکان ناراض ہیں جو سینیٹ انتخاب میں مسلم لیگ (ن) یا مسلم لیگ (ف) کے امیدواروں کو ووٹ دے سکتے ہیں۔یہی خطرہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ہے۔بلوچستان میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی بھی شدید خطرات سے دوچار ہے۔ ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور اوپن ووٹ کی بات سب سے پہلے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی ہے اور آئینی ترمیم کی بات بھی اسی جانب سے آئی ہے ،حکومت نے اپنی تجویز کے ذریعے در اصل تحریک انصاف کو مشکل میں ڈال دیا ہے کیونکہ حکومت کا اگلا مطالبہ ہوگا کہ آئینی ترمیم میں تحریک انصاف ہمارا ساتھ دے ،بعض ذرائع حکومتی تجویز کو تحریک انصاف کے لئے جال قرار دے رہے ہیں۔
فیکٹ رپورٹ