Published On: Thu, Jan 29th, 2015

دہشت گردوں کو فنڈنگ، امریکی این جی او’’ آئی میپ ‘‘ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث

Share This
Tags
’’آئی میپ‘‘ صرف دہشت گردوں کو فنڈز ہی فراہم نہیں کررہی تھی، بلکہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ڈیجیٹل میپنگ اور جیوگرافک انفارمیشن سسٹم کے ذریعے دہشت گردوں کو عملی مدد بھی فراہم کررہی تھی
امریکی این جی او ’’آئی میپ‘‘ (انفارمیشن مینجمنٹ اینڈ مائن ایکشن پروگرام) کے خلاف کارروائی پاکستان دشمن دہشت گردوں سے تعاون پر کی گئی ۔ حکومتی ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ امریکی این جی او دہشت گرد گروپوں کی مالی مدد کرنے میں ملوث پائی گئی ہے جبکہ قومی سلامتی کے ذمہ دار ایک ادارے کے ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ ’’آئی میپ‘‘ صرف دہشت گردوں کو فنڈز ہی فراہم نہیں کررہی تھی، بلکہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ڈیجیٹل میپنگ اور جیوگرافک انفارمیشن سسٹمMinistry-of-Interior-Govt-of-Pakistan-Logo (GIS) کے ذریعے دہشت گردوں کو عملی مدد بھی فراہم کررہی ہے۔ ذریعے کے بقول اس حوالے سے تحقیقات اداروں کو ناقابل تردید ثبوت ملنے کے بعد اس کے خلاف کارروائی کی گئی۔ وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں نہ صرف اس کا دفتر سیل کرکے ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے ، بلکہ عملے کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے، تاہم پکڑے گئے افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی جارہی ہے۔ ذریعے نے بتایا ہے کہ گرفتار شدگان میں غیرملکی بھی شامل ہیں اطلاعات کے مطابق تمام آئی جی حضرات ، ہوم ڈیپارٹمنٹس اور انٹیلی جنس اداروں کو حکم دیا گیا ہے کہ آئی میپ کے دفاتر اور سروسز کا سرغ لگا کر فوری کارروائی کی جائے جس کے بعد ملک بھر میں مذکورہ این جی او سے وابستہ افراد کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ کے دورۂ پاکستان کے فوری بعد سی آئی اے کی فرنٹ آرگنائزیشن ’’انفارمیشن مینجمنٹ اینڈ مائن ایکشن پروگرام‘‘ کے خلاف بھرپور کارروائی کو پورے ملک میں حیرت سے دیکھا گیا اور اسے مختلف معنی بھی پہنا ئے جارہے ہیں تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس کارروائی کا اس کے سوا کوئی مفہوم نہیں کہ پاکستان کے مفادات اور سکیورٹی، ہر چیز سے بالاتر ہے۔ جو بھی ملک دشمن کارروائیوں میں ملوث ہوگا ، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تاہم یہ سوال بھی اٹھایا جارہا ہے کہ 2006ء سے اب تک پاکستان میں اس این جی او کو تحفظ کون فراہم کرتا رہا۔
2005ء میں زلزلے کے بعد ’’آئی میپ‘ ‘پاکستان میں فعال ہوئی۔ ذرائع کے مطابق یہ تنظیم جنرل پرویزمشرف کی امریکیوں کے لیے فراخدلانہ ویزا پالیسی سے فائدہ اٹھا کر 2006ء میں زلزلہ زدہ علاقے کی ڈیجیٹل میپنگ کرنے آئی تھی اور یہاں اس نے جیوگرافک انفارمیشن سسٹم کا استعال شروع کردیا جس کا کوئی مقصد اور فائدہ نہیں تھا۔ تاہم دیگر بے شمار امریکی ایجنٹوں کی طرح اس سے بھی کوئی پوچھ گچھ نہیں کی گئی۔ بعدازاں امریکیوں کی دہشت گردی کے خلاف عوامی رائے عامہ پر کارروائی میں یہ تنظیم پس منظر میں چلی گئی۔ پھر 2010ء کے سیلاب میں اقوام متحدہ نے پاکستانی ادارے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو ایڈوائزر کے طور پر آئی میپ کو ہائر کرنے کا مشورہ دیا اور آئی میپ اسی حیثیت میں پھر سے پاکستان آگئی۔ مگر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ڈاکٹر ظفر قادر نے آئی میپ کی خدمات لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ اس کی خدمات تو جنگی علاقوں میں بارودی سرنگوں کے حوالے ہیں جس کی پاکستان کو ضرورت نہیں ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ انفارمیشن مینجمنٹ اینڈ مائن ایکشن پروگرام  کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے غیرضروری قرار دیا تھا مگر اقوام متحدہ کی چھتری تلے یہ کام کرتی رہی۔ یہاں تک کہ 2010، 2011ء میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر اقوام متحدہ اور اکنامک افیئر ڈویژن کو بے شمار خطوط لکھے کہ اس تنظیم کا معاملہ مشکوک ہے مگر اس وقت کے وزیرداخلہ نے ان خطوط کو نظرانداز کردیا جس کی وجہ سے امریکی سی آئی اے کی فرنٹ آرگنائزیشن کا الزام رکھنے والی یہ این جی او ملک بھر میں آزادی سے کام کرتی رہی۔ تاہم جنوری 2012ء میں اس این جی او کا پول اس وقت کھلا جب عالمی ادارے UNOCHO نے اس کو سیلاب زدگان کے لیے سنگل رپورٹنگ فارمیٹ پروجیکٹ بنانے کا ٹاسک دیا اور یہ اس میں کامیاب نہ ہوسکی۔ اس پر عالمی ادارے نے اس سے معاہدہ ختم کردیا اور حکومت پاکستان نے بھی اس کے معاملات کی چھان بین شروع کردی۔
ذرائع کے مطابق یہ این جی او اپنے پاکستانی اسٹاف کے ساتھ ملک بھر میں اپنی جاسوسی کی کارروائیوں میں ملوث رہی۔ نومبر 2014ء میں انٹیلی جنس اداروں کی ہدایت پر کراچی پولیس نے کلفٹن میں واقع ہوریزون ٹاور کے آٹھویں فلور پر اس کے دفتر پر چھاپہ مار کر منیجر ارشد اور دیگر سات افراد کو گرفتا رکرلیا ۔ اس دفتر کے پڑوسیوں نے بتایا تھا کہ یہاں روزانہ کی بنیاد پر امریکی آتے جاتے تھے۔ انٹیلی جنس حکام کا دعویٰ ہے کہ اس وقت بھی مذکورہ امریکی این جی او کے خلاف کراچی کے حساس مقامات کی ڈ یجیٹل قسم کی جاسوسی کے الزام میں کارروائی کی گئی تھی اور چھاپے کے بعد پتہ چلا تھا کہ اس این جی او نے کراچی میں پاکستان ایئرفورس کے بیس اور بعض ایٹمی تنصیبات کی بھی ڈیجیٹل میپنگ کی تھی۔ اس حوالے سے مزید تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ’’آئی میپ‘‘ ملک دشمن سرگرمیوں میں پوری طرح ملوث ہے جس پر اس کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق آئی میپ کے لیے کام کرنے والے امریکی، سیاحتی ویزے پر پاکستان آتے تھے۔ ان میں سے بعض سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے ماہر بھی بتائے جاتے ہیں مگر چونکہ یہ لوگ سفارت خانوں اور قونصل خانوں کے اندر رہائش رکھتے ہیں اس لیے ان کی گرفتاری اور ملک بدری مشکل ہوتی ہے۔

Leave a comment