کراچی بد امنی میں بھارتی ہاتھ، جنرل رضوان اخترکیلئے بڑا چیلنج
ملک کی داخلی سلامتی کو لاحق چیلنج فوج اور آئی ایس آئی میں نئی تعیناتیوں کے پس منظر میں اہم وجہ کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ ترقی پا کر نئے مناصب پر متعین کرنے کے انداز سے پتہ چلتا ہے کہ داخلی سلامتی میں بھی کراچی کی صورتحال کو بطور خاص اہمیت دی گئی ہے جو ملکی معیشت کا انجن اور بدامنی کا شکار ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری ان فیصلوں میں سب سے نمایاں ہے۔ ایک مستند ذریعہ کے مطابق مقامی سیاسی عوامل کے علاوہ کراچی میں بدامنی کی کم و بیش تمام وجوہات کے پیچھے بھارتی ہاتھ کارفرما ہے جس کی تفصیلات اور کڑیوں کے بارے میں لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کو بخوبی علم ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اب ڈی جی آئی ایس آئی کی حیثیت سے کراچی کی بدامنی کی بیرونی وجوہات کے تدارک کیلئے موزوں ترین افسر ثابت ہوں گے۔ کراچی کے نئے کور کمانڈر کی تقرری بھی اس حوالے سے خاصی اہمیت رکھتی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اس وقت آئی ایس آئی کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ ہیں۔ ان کا یہ گرانقدر تجربہ کراچی میں قیام امن اور دہشت گرد گروپوں کے انسداد کیلئے بروئے کار لایا جائیگا۔ منگلا جو بری فوج کی سٹرائیک کور ہے بلکہ اب اسکی نئی اہمیت یہ بھی ہے کہ بری فوج کی سنٹرل کمانڈ کی تشکیل مکمل ہونے کے بعد منگلا اس کمانڈ کا ہیڈکوارٹر بھی ہے۔ کور کمانڈر منگلا سنٹرل کمانڈ کے سربراہ بھی ہوں گے۔ ان تعیناتیوں کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ پہلے سے مقرر کور کمانڈروں کو تبدیل نہیں کیا گیا بلکہ صرف وہاں نئی تعیناتی کی گئی جہاں کے کور کمانڈرز سبکدوش ہو رہے ہیں لیکن اس معاملے کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ ایسے لیفٹیننٹ جنرل موجود ہیں جنہوں نے ابھی تک کور کمانڈ نہیں کی لیکن انکے بجائے ترقی پانے والے نئے لیفٹیننٹ جنرلز کو خالی کورز کی کمانڈ دی گئی ہے۔