Published On: Thu, Aug 28th, 2014

آئی ڈی پیز کی امداد کے لئے جبری عطیات اوراضافی فیس کی وصولی

Share This
Tags
رپورٹنگ ڈیسک
ملتان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی جانب سے نجی تعلیمی اداروں کو متاثرین ضرب عضب کے لئے عطیات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ملتان بورڈ سے وابستہ مختلف نجی تعلیمی اداروں کے سربراہوں کو خط اور ایس ایم ایس کے ذریعہ بورڈ کی جانب سے قائم کئے گئے فنڈ میں رقوم جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ بورڈ کی جانب سے نجی کالجوں کو 10000 جبکہ سکولوں کو 5000روپے جمع کرانے کو کہا گیا ہے، اور عطیات جمع نہ کرانے کی صورت میں جرمانہ عائد کئے جانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ۔ وہاڑی پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے صدر نے پرائیویٹ سکولوں سے جبری عطیات کی وصولی اور جرمانہ عائد کرنے کے فیصلہ پر تنقید کی ہے،’’ہم حکومت کی ہدایات کے بغیر بخوشی متاثرین کی مدد کو تیار ہیں لیکن حکومت کی طرف سے کسی قسم کی کاروائی غیر قانونی ہو گی اور اس پر احتجاج کیا جائے گا۔’’ نجی تعلیمی اداروں کے علاوہ سرکاری سکولوں کے ہیڈ ماسٹر وں کو بھی حکومت پنجاب کے متاثرین کے لئے قائم کئے گئے فنڈ میں عطیات جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مڈل سکول کے ہیڈماسٹروں کو 2000 روپے جبکہ پرائمری سکولوں کے ہیڈماسٹروں کو 1000 روپیہ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق لاہور اور اس کی تحصیلوں میں قائم کالجز کے پرنسپلوں کو بھی وزارت تعلیم اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ایک خط کے ذریعہ متاثرین ضرب عضب کے لئے کرائے جانے والے ایک فلاحی ٹی ٹونٹی میچ میں شرکت اور ٹکٹیں فروخت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ فلاحی میچ قومی کرکٹ ٹیم کے تعاون سے 26 جولائی کو قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جائے گا۔ خط کے مطابق کیٹیگری اے کے کالج 100، کیٹیگری بی کے کالج 50 اور کیٹیگری سی کے کالج 20 ٹکٹ خریدنے کے پابند ہیں۔
وزیرستان سے ہجرت کرنے والے افراد کی مدد کے لئے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور بھی نئے تعلیمی سال کے داخلہ فارم کے ساتھ 50 روپے اضافی فیس وصول کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ہر داخلہ فارم کے ساتھ اضافی فیس وصول کرے گی جس سے متاثرین کی امداد کے لئے 25 لاکھ روپے جمع ہونے کی امید ہے۔
طلبہ حلقوں اور اساتذہ تنظیموں نے جبری عطیات اور اضافی فیس وصول کرنے کے اقدامات پر تنقید کی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں وزیرستان سے سات لاکھ سے زائد قبائلی ہجرت کر چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ خیبر پختونخواہ کی حکم ران جماعت پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ کی وفاقی حکومت کے درمیان سیاسی اختلافات کے باعث متاثرین کی امداد میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

Leave a comment