پی آئی اے ایک کھرب 52 ارب کی مقروض، اللہ رحم کرے
پی آئی اے کی بحالی کے لیے اربوں روپے کی امداد کے اثرات کہیں نظر نہیں آرہے
رپورٹنگ ڈیسک
پاکستان کے ذمہ 96 کھرب 19 ارب روپے کا قرض ہے لیکن یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ اس مجموعی قرضے میں سے قومی اےئر لائن پی آئی اے اپنے نئے سربراہ شجاعت عظیم کے نئے ’’ وژن ‘‘ کے تحت ایک کھرب 52 ارب روپے کی مقروض ہو گئی ہے۔پی آئی اے کے قرض میں بے پناہ اضافہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے ایک سال کے اندرہوا۔
ان قرضوں میں روپے کی قدر میں کمی اور آپریشن پر مالیاتی لاگت زیادہ ہونے سے 17 ارب 30 کروڑ روپے کا مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق طیاروں کے فلیٹ کے لیے حکومت نے 54 ارب روپے کے قرض لیے جبکہ انتظامی اخراجات (نان فلیٹ لون) پورے کرنے کے لیے 98 ارب کے قرض لینا پڑے۔ پی آئی اے کے افسران آف دی ریکارڈ کہتے ہیں کہ پی آئی اے میں بہت کچھ غلط ہورہا ہے، اللہ اب اس اےئر لائن پر رحم کرے۔ حکومت نے پی آئی اے کی بحالی کے لیے اربوں روپے کی امداد دی تاہم اس کے اثرات کہیں نظر نہیں آرہے۔ پی آئی اے پر بھاری قرضہ جات کی وجہ سے اس کی بین الاقوامی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ پی آئی اے کی زبوں حالی میں نان فلیٹ لون پر بھاری سود کی شرح، خطہ کی جیولوجیکل صورت حال، ناقص ایوی ایشن پالیسی، بھاری تنخواہوں پر افسران کی غیر ملکوں میں سیاسی بنیادوں پر تعیناتی اور غیر تجارتی روٹس پر طیاروں کی آمدورفت شامل ہے۔ پی آئی اے کو غیر پیشہ وارانہ اور جعلی ڈگری ہولڈر چلاتے رہے۔ اب بھی 500 مزید جعلی دستاویزات کے حامل افسران سامنے آئے ہیں لیکن ان کے خلاف کارروائی روک دی گئی۔ پی آئی اے میں اس وقت 38 جہاز شامل ہیں جن میں متعدد طیارے 26 سال پرانے ہیں جن پر پیٹرول کی مد میں دگنے اخراجات آتے ہیں۔ 10 طیارے گراؤنڈ ہیں اور 5 طیاروں کو ہنگامی طو رپر مرمت کے لیے ہینگر بھیجا گیا ہے۔