موبائل فون جیمرزحکومتی دسترس سے باہرپشاورمیں با آسانی دستیاب
موبائل فون جیمرز بھی اب حکومتی دسترس سے باہر ہوگئے ،موبائل فون سروس معطل کرنیوالے یہ آلات اب پشاور اورقبائلی علاقوں میں باآسانی ستیاب ہیں۔ جیمرز کی نجی مارکیٹ میں فروخت سے جرائم پیشہ کارروائیاں بڑھ رہی ہیں جس کے نتیجے میں ملک دشمن عناصر کی سر گرمیاں بڑھنے کا اندیشہ ہے ،کار چوروں نے الیکٹرانک آلات اور جی پی آر ایس سسٹم جام کر کے گاڑیاں چوری کرنا شروع کر دی ہیں۔ذرائع کے مطابق ان آلات کو دہشتگردی کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ، یہ آلات پشاورکی حیات آباددرہ مارکیٹ کے علاوہ قبائلی علاقوں میں فروخت ہورہے ہیں، جہاں سے انہیں پورے ملک میں چوری اور دہشتگردی کی کاروائیوں کے لئے استعمال کیے جانے کا خطرہ ہے ۔ ان جیمرز کی مدد سے حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جی پی آر ایس سروس بند کر کے دہشتگردی کی کارروائیاں ہو سکتی ہیں،حکومتی ادارے کسی بھی اہم دن یا تہوار پر جہاں موبائل سروس کو پورے ملک میں بند کر دیتے ہیں وہاں بہتر حکمتِ عملی مرتب کر کے مخصوص جگہوں پر ریڈیو سگنلز اور جی پی ار آیس کنٹرول کرنے کے لئے ایسے آلات کے ذریعے ممکنہ دہشت گردی روک سکتے ہیں،ان جیمرز کی مختلف اقسام مختلف قیمتوں اور مختلف رینج میں میسر ہیں،کم رینج والے جیمرز اپنے ارد گرد 5میٹرز تک سگنلز جام کر سکتے ہیں جبکہ زیادہ رینج والے جیمرز پانچ سو میٹر ز تک کام کرسکتے ہیں ،ریمورٹ کنٹرول کے زریعے کم رینج کے j۔202B جامرز دس میٹرز سے چالیس میٹرز تک کسی موبائل سروس کو جام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہے جس کی قیمت چالیس ہزار سے پچاس ہزار روپے ہے جبکہ سگریٹ کی ڈبی میں بھی پورٹ ایبل منی جیمرز میسر ہیں جس کی قیمت بیس ہزار سے تیس ہزار روپے ہے ،کار کے سگریٹ لائٹر میں بھی جیمرز لگ سکتے ہیں جوڈی سی بارہ وولٹ بیٹری پر چلتا ہے جبکہ اس میں ایک دس امپیرز کا فیوز موجود ہوتا ہے اور اس جیمر کی رینج دوسے پانچ میٹر تک ہوتی ہے۔مارکیٹ میں ان آلات کی غیر قانونی فروخت کو روکنے کے لئے ابھی تک حکومتی سطح پر کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔