حنا، بلاول افیئربھی آئی ایس آئی پر ڈالنے کی تیاریاں
پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور صدر زرداری کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے درمیان مبینہ معاشقے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد پیپلز پارٹی کے بعض راہنماؤں نے اس کا ذمہ دار آئی ایس آئی کو قرار دے دیا ہے جبکہ آئی ایس آئی کے ذرائع نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان اطلاعات کے پیچھے آئی ایس آئی ہے ۔ تاہم ذرائع کے کے مطابق پیپلز پارٹی کے کچھ راہنما یہ کوشش کر رکر ہے ہیں کہ ان اطلاعات کا وجب آئی ایس آئی کو ہی قرار دیا جائے تاکہ عوام میں اسے جھوٹا پروپیگنڈہ قرار دے کر اپنی کچھ ساکھ تو بچائی جا سکے ۔ پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نیبھی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ تعلقات کی تردید کی ہے۔ یاد رہے کہ سالہ دیدہ زیب حنا ربانی کھر اوربلاول کے درمیان تعلقات کی خبریں اس ہفتے ایک بنگلہ دیشی ٹیبلائڈ میں اشاعت کے بعد عام ہوئیں۔ بلٹز ویکلی کے مطابق شادی شدہ وزیر خارجہ جن کے اپنے کروڑپتی شوہر سے دو بچے بھی ہیں اور بلاول بھٹو زرداری جو حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین بھی ہیں، شادی کرنا چاہتے ہیں اور باقاعدگی سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو کارڈز بھیجتے ہیں۔ٹیبلائڈ نے دعوی کیا کہ صدر زرداری اس مبینہ تعلق کے سخت خلاف ہیں اور انہوں نے حقیقت جاننے کے لئے ان کے موبائل فونز پر بات چیت کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔اخبار کے مطابق مغربی انٹیلیجنس ایجنسیاں ان پیغامات کے راز فاش کرنے کا اصل ذریعہ بنیں جو دونوں ایک دوسرے کو بھیجتے رہے۔ ربانی کھر اور ان کے شوہر نے ان دعووں کو ناقابل یقین اور بکواس قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ لیکن افواہیں پاکستان میں عام ہوچکی ہیں اور اب اسلام آباد کے سیاسی حلقوں میں انہیں کسی سازش کا سبب قرار دیا جارہا ہے۔پی پی پی کی سینئر شخصیات کے مطابق یہ آئی ایس آئی کی سازش ہے جس نے حنا ربانی کھر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی کیونکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان میں گم ہوجانے والے ہزاروں لوگوں کی اقوام متحدہ کی جانب سے تحقیقات کے لئے کردار ادا کیا جو فوج کی قید میں تھے۔ پی پی پی کے ایک عہدہ دار نے ٹیلیگراف سے کہا کہ آئی ایس آئی توقع کررہی ہے کہ لوگوں کی گمشدگی کے بارے میں اقوام متحدہ کا ورکنگ گروپ فوج اور انٹیلیجنس کے اعلیٰ عہدہ داروں پر الزام لگاکر ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کرسکتا ہے جبکہ اس گروپ کی آمد کی سہولت فراہم کرنے کا الزام کھر پر ہے۔ مشن کا نہایت سرد مہری سے استقبال ہوا لیکن حنا کو صدر اور آرمی چیف سے ملاقات کے لئے طلب کیا گیا کیونکہ حنا نے سرخ لائن کو عبور کیا تھا۔حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر اس الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ربانی کھر پنجاب کے ایک بڑے جاگیر دار کی بیٹی ہیں اور اپنی نجی زندگی کے حوالے سے افواہوں کا سبب بھی بنی رہی ہیں جب وہ 2004 میں جنرل مشرف کی حکومت میں وزیر بنیں۔ اس کے بعد ان کے بارے میں پیش گوئیاں کی گئیں کہ وہ اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز سے شادی کریں گی۔ لیکن اس کے بجائے انہوں نے ایک بزنس مین فیروز گلزار سے شادی کرلی۔ بعد میں وہ 2008 کے انتخابات میں پی پی پی کی امیدوار کے طور پر کھڑی ہوئیں اور ان کی تقرری پی پی پی کی قیادت میں بننے والی نئی حکومت میں بطور وزیر خزانہ ہوئی۔ انہوں نے اپنے سٹائلش ملبوسات اور ڈیزائن بیگز کی بنا پر اپنے دورہ بھارت میں بہت مقبولیت حاصل کی۔ اس دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری میں مدد ملی۔
سکینڈل میں کیا تھا ؟
بنگلہ دیشی اخبار کے نے جوسٹوری شائع کی اس کاذریعہ مغربی ممالک کی انٹیلی جنس کے ذرائع تھے ۔ اس سٹوری کے لب لباب یہ تھا کہ پاکستان کی نوجوان اور شادی شدہ خاتون وزیر خارجہ جن کے حسن کے چرچے بھارتی ایوانوں میں تھرتھری پھیلاتے تھے اب انہوں نے پاکستان ایوان صدر میں بھی تھرتھری پھیلا دی ہے اور پاکستان صدر کے نوجوان بیٹے بلاول ذرداری بھی ان کے عشق میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ اس قضیے سے پاکستانی ایوانوں میں سخت کشیدگی اور سرد جنگ شروع ہوچکی ہے مگر حنا ربانی کھر اور بلاول زردداری اپنے معاشقے میں مصروف ہیں۔ واضح رہے کہ حنا ربانی کھر کی ایک بیٹی بھی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو تحائف بھیج رہے ہیں اور عیدے اور سالگرہ کے موقع پر ایک دوسرے کو تحائف اور پیغامات بھیج کر تجدید محبت کی گئی ہے۔صدر زرداری کو ایوان صدرمیں حنا ربانی کھر اور بلاول کی ایک رومانوی ملاقات کے دوران اس بات کا علم ہوا کہ دونوں کس حد تک نکل چکے ہیں اور اس کے بعد انہوں نے دونوں کے موبائل فونز کے ریکارڈ سے بھی ثبوت حاصل کئے جو رومانوی گفتگو پر مشتمل تھے۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ اس پر صدر زرداری نے مشتعل ہو کر حنا ربانی کھر کو ایوان صدر میں طلب کیا اور انہیں اپنے بیٹے سے دور رہنے کو کہا جس پر حنا ربانی کھرنے بھی غصے کا اظہار کیا اور انتہائی سخت لہجے میں کہا کہ وہ ان کی ذاتی زندگی سے دور رہیں۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر صدر نے فورا ان کے معافی نہ مانگی تو وہ وزارت اور پی پی کو چھوڑ دیں گی۔ جب یہ بات بلاول کے علم میں آئی تو اس نے بھی پی پی اور ملک چھوڑنے کی دھمکی دی جس پر صدر کو اندازہ ہوا کہ معاملہ کہاں تک پہنچ چکا ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول زرداری نے رواں برس کے آخر میں پارٹی اور ملک چھوڑنے کا پروگرام بنا رکھا ہے اور اسی عرصے میں حنا ربانی کھر کی جانب سے بھی مستعفی ہونے کا امکان ہے۔ باپ اور بیٹے کے درمیان سرد جنگ گہری ہوتی جارہی ہے اور دوسری جانب حنا ربانی کھر نے بھی اپنے شوہر فیروز گلزار سے طلاق لینے کے لئے بات چیت شروع کردی ہے۔کیونکہ ربانی کھر اپنے شوہر کے دوسری عورتوں سے تعلقات پر دل برداشتہ تھیں اور جیسے ہی بلاول نے انہیں سہارا دیا وہ جھولی میں آ گریں۔ کہا جا رہا ہے کہ دونوں پریمی شادی کر کے سوئیٹزر لینڈ میں مقیم ہونے کا سوچ رہے ہیں۔
فیکٹ نیوز ڈیسک