عملدرآمد کیس: سپریم کورٹ کی حکومت کو دی گئی مہلت ختم
سپریم کورٹ کے مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی بینچ کی طرف سے این آر او عمل درآمد کیس میں حکومت کو دی گئی آخری مہلت (آج)پیرکو ختم ہوگی ۔ عدالت عظمیٰ نے چیئرمین نیب‘ سیکرٹری داخلہ‘ چیئرمین سینٹرل سلیکشن بورڈ سمیت کئی دیگر متعلقہ حکام کو (کل)منگل10جنوری کو طلب کیاہے۔ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے حکومت کو آخری موقع دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد عدالت کوئی مزید مہلت نہیں دے گی‘ ایکشن ہوگا۔ منگل کو 5 رکنی بینچ نے عدنان خواجہ کی بطور ایم ڈی او جی ڈی سی ایل اور احمد ریاض شیخ کو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے تعینات کرنے کی تحقیقات کرنے کا بھی نیب کو حکم دیا اور چیئرمین نیب‘ سیکرٹری داخلہ‘ چیئرمین سینٹرل سلیکشن بورڈ سمیت کئی دیگر متعلقہ حکام کو آئندہ سماعت 10جنوری کو عدالت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب اور نیب کی طرف سے سپریم کورٹ کے این آر او پرنظر ثانی اپیل کو مسترد کرکے دیے گئے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے اور اس سے پراسیکیوٹر جنرل کی لاعلمی کے اظہار پر بھی سخت برہمی کا اظہارکیا تھا اس موقع پر عدالت نے واضح کردیاتھا کہ اب کوئی مزید موقع نہیں دیا جائے گا اور چاہے کوئی جتنی بڑی شخصیت ہی کیوں نہ ہو‘ اس کے خلاف ایکشن ہوگا۔ عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سے عدالتی حکم پر سوئس حکام کو صدر زرداری کے خلاف کیس کھولنے کے بارے میں خط لکھنے کے بارے میں دریافت کیا تو پراسیکیوٹر جنرل نیب نے اس سے بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔دوسری جانب قومی احتساب بیورو کے چیئرمین ایڈمرل (ر) فصیح بخاری کی زیر صدارت نیب کے قانونی ماہرین کا اہم اجلاس (آج) پیر کو نیب ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوگا‘ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا سمیت نیب کے تمام قانونی ماہرین اور متعلقہ اداروں کے سربراہان اجلاس میں شریک ہوں گے‘ اجلاس میں (کل) منگل کو سپریم کورٹ کے سامنے این آر او فیصلے پر عملدرآمد خاص طور پر صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس حکومت کو سوئس کیسز دوبارہ کھولنے کے لیے خط لکھنے کے معاملے پر جواب کو حتمی شکل دی جائے گی۔ چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب (کل) سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوکر نیب کی طرف سے این آر او فیصلے پر عملدرآمد کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کریں گے۔ واضح رہے کہ صدر آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ سوئس کیسز کھولنا پیپلزپارٹی کی شہید چیئرپرسن بینظیر بھٹو کی قبر کے ٹرائل کے مترادف ہوگا‘ اس لیے سوئس کیس کھولنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سیاسی اور قانونی حلقوں کے مطابق عدالت کی طرف سے مزید مہلت نہ دینے اور حکومت کی طرف سے واضح طور پر عدالتی احکامات پر عملدرآمد سے انکار کے بعد حکومت اور سپریم کورٹ میں ٹکراو یقینی نظر آتا ہے۔