Published On: Fri, Dec 16th, 2011

لیٹرٹو دی ایڈیٹر

Share This
Tags
بابر اعوان، محترمہ بے نظیر کے قتل کا از خود نوٹس لینے کی سپریم کورٹ میں درخواست دیں
مکرمی! جناب بابر اعوان نے ذوالفقار علی بھٹو کا جہاں 32سالہ پرانا مقدمہ ری اوپن کرایا ہے جس کی آج کل عدالت عظمٰی میں سماعت جاری ہے۔ ہماری بابر اعوان صاحب سے درخواست ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ ان کی صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹو کو چار سال قبل ناحق قتل کر دیا گیا جس کی بدولت موجودہ پیپلز پارٹی کی حکومت برسر اقتدار آئی اور بابر اعوان سمیت کئی ’’حضرات‘‘ کو حکومت کے مزے لوٹنے کا موقع ملا لیکن ان کی حکومت کے ہوتے ہوئے بھی ابھی تک محترمہ کے قاتل دندناتے پھر رہے ہیں۔ بابر اعوان صاحب جہاں صدر زرداری صاحب سے اپنی ’’وفاداری‘‘ نبھا رہے ہیں وہاں سپریم کورٹ میں محترمہ کے قتل کا از خود نوٹس لینے کی درخواست دائر کرکے محترمہ بے نظیر بھٹو سے بھی وفاداری کا عملی ثبوت دیں۔
ایجوکیٹرز کی بھرتی میں حکومت کی ظالمانہ پالیسی
مکرمی! امسال حکومت پنجاب نے ایجوکیٹرز کی بھرتی کا عمل شروع کیا ہے جس میں عمر کی حد 35سال مقرر کی ہے اور صرف سائنس مضامین میں ہی اساتذہ بھرتی کئے جا رہے ہیں جو کہ آرٹس مضامین پڑھنے والے افراد کے ساتھ اور وہ افراد جن کی عمر 35سال سے زائد ہو چکی ہے سراسر ظلم ہے۔ حکومت پنجاب کو اساتذہ کی بھرتی کے بارے میں اپنی پالیسی کا از سر نو جائزہ لینا چاہیے تاکہ بے شمار لوگوں کا معاشی قتل نہ ہو۔(پی ایچ ڈی سکالر، دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہالپور
اللہ کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں
مکرمی! دہشت گردی، منہ زور مہنگائی، ڈنکے کی چوٹ پر کرپشن، لوٹ مار، بے روزگاری، بھوک و افلاس کی وجہ سے موجودہ حکمران عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ پاکستانی قوم میں جو لاوا پک رہا ہے وہ حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
چوہدری محمد شفیق شاہد، سابق کونسلر بلدیہ ننکانہ صاحب
مقروض کی درخواست
مکرمی! قرض سود کی وجہ سے میری شاپ ختم ہو گئی ہے، چار بچے فاقہ سے ہیں، کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے۔ جن لوگوں کے پیسے دینے ہیں وہ میرے لئے عذاب بن چکے ہیں۔ 1 لاکھ 62 ہزار 200 روپے کا مقروض ہوں۔ مخیر حضرات مدد کریں۔
النشیمن ہوٹل بالمقابل ریلوے سٹیشن، لاہور
فیول ایڈجسٹمنٹ اور غریب عوام
مکرمی ! بجلی کے بل میں فیول ایڈجسٹمنٹ کا دھماکہ عوام کے سر کر دیا گیا ہے۔ نیپرا کے اعلیٰ حکام کی ہٹ دھرمی کہا جائے یا غنڈہ گردی جو کہ کھلا اعلان کرتے ہیں کہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں رعایت نہیں ہو گی۔ حکومت ایسے غربا پر بھی نظر دوڑائیں جنہوں نے دیہاڑی لگانی ہے تو کھانا ہے ورنہ بھوکے رہنا ہے۔ کیا نیپرا یا حکومت کے لوگ انہیں فیول دے رہے ہیں۔ اعلیٰ حکومتی حکام اور نیپرا کے حکام سے گزارش ہے کہ بجلی کے بلوں میں کیا گیا اضافہ واپس لیا جائے۔
رانا ذوالفقار علی
آئیے۔۔۔پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوں
مکرمی! 26 نومبر 2011ء کو پاک افغان سرحد پر واقع دو پاکستانی فوجی چیک پوسٹوں پر نیٹو فورسز نے بلا اشتعال اور بلا جواز ہوائی حملہ کیا۔ امریکی سرکردگی میں دْنیا بھر میں ’’امن‘‘ کے لیے کام کرنے والی نیٹو فورسز نے عالمی امن اور قوانین کی دھجیاں اْڑاتے ہوئے پاک فوج کے 24 جوانوں کو شہید کر دیا۔ نیٹو فورسز کا یہ حملہ کسی غلط فہمی کا نتیجہ نہ تھا بلکہ سوچا سمجھا اور منصوبہ بندی سے کیا گیا تھا۔ نیٹو فورسز کی اس کھلی جارحیت اور اشتعال انگیز کارروائی نے عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ہمارے دوست ملک چن نے نیٹو ہوائی حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے کہا پاکستان کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سا لمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہونگ لی نے نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا چین کو اس واقعہ پر شدید تشویش اور صدمہ ہے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جانا چاہئیں۔ روسی وزیر خارجہ سرگی لاروف نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا جبکہ OIC (آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز) کے سیکرٹری جنرل نے بھی اس نیٹو کارروائی کو پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور کہا ایسی کاروائیاں کسی صورت قابل قبول نہیں۔حقیقت میں نیٹو فورسز کا یہ حملہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان پر دبا? بڑھانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے، ریمنڈ ڈیوس کی شکل میں جاری جاسوسی کا نیٹ ورک، 2 مئی کو ایبٹ آباد آپریشن کے نام پر پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی، کراچی میں مہران بیس پر دہشت گردی، میمو گیٹ سکینڈل۔ ان سب کے پس پردہ کچھ اور ہی ہے اور اب تازہ ترین افغانستان میں محرم الحرام کے دوران خود کش حملے کا الزام کالعدم لشکر جھنگوی پر لگا کر پاکستان کی طرف انگلی اٹھانا۔ حالانکہ پاکستان نے 14 اگست 2001ء4 کو لشکر جھنگوی پر پابندی لگا رکھی ہے۔امریکہ جن مقاصد کے حصول کے لیے افغان آیا تھا انہیں حاصل کرنے میں یقینی طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ اب وہ اپنی ناکامی کا غصہ پاکستان پر نکال رہا ہے۔ امریکہ کا عرصہ سے مطالبہ ہے کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں بھرپور آپریشن کرے لیکن پاکستان نے اس کا یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا جس پر حقانی نیٹ ورک کا شوشہ چھوڑا گیا اور پاکستان کی عسکری قوت کو عوام کی نظروں سے گرانے اور رسوا کرنے کے لیے نت نئی سازشیں گھڑی جانے لگی ہیں۔ پاکستان کے عوام فوج سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ مسلح افواج قوم کا فخر ہیں۔ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کے لیے پاک فوج نے ہمیشہ لہو کے نذرانے پیش کئے ہیں۔ آفت و مشکل کی ہر گھڑی میں افواجِ پاکستان، قوم کے آگے ایک ڈھال بن کر کھڑی ہوتی ہیں۔میں حکومت سے، سیاستدانوں سے درخواست کروں گا کہ وہ پاکستان کے قابل فخر ادارے فوج کے خلاف سازشوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ پاکستان فوج کے ساتھ کھڑے ہوں اور دْنیا کو پیغام دیں کہ دفاع وطن کے لیے ہم سب ایک ہیں۔ یہ پیغام دینے کی جتنی ضرورت آج ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی۔
خالد پرویز ( صدر آل پاکستان انجمن تاجران )
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. fozia ayub says:

    sir kui apky paper main job kerna chay to keya kery???///

  2. khuram says:

    Sir why this site is inactive from long time.

Leave a comment