رحمن ملک نے صدر زرداری کو ’’محفوظ راستہ‘‘ اختیار کرنے پر آمادہ کر لیا
زرداری اپنے قول کہ ’’ میں ایمولینس پر ہی ایوان صدر سے جاوں گا‘‘ کو سچ ثابت کرتے ہوئے ائر ایمولینس کے ذریعے دبئی روانہ ہو گئے
اسلام آباد /سٹاف رپورٹ
صدر آصف علی زرداری نے آرٹیکل 6 سے بچنے کے لیے ’’محفوظ راستہ‘‘ اختیار کیا۔ وزیر داخلہ رحمن ملک صدر کو’’محفوظ راستہ‘‘ اختیار کرنے پر آمادہ کرنے والا اہم کردار ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق امریکا میں پاکستانی سفیر حسین حقانی کی پاکستان آمد کے بعد صدر آصف علی زرداری کو کہہ دیا گیا تھا پاک فوج کے خلاف سازش کرنے کے جرم میں وہ یا تو خود عہدہ صدارت چھوڑدیں یا پھر آئین کی دفعہ6 کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں جس پر صدر مملکت نے اپنے رفقاء سے مشاورت کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا فیصلہ کیا لیکن انہیں آگاہ کر دیا گیا کہ یہ ممکن نہیں ہے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آرمی چیف سمیت ملک کی اعلیٰ فوجی و سیاسی قیادت شرکت نہیں کرے گی۔ ذرائع کے مطابق اگرچہ صدر آصف علی زرداری کو دل کی معمولی تکلیف ہوئی تھی لیکن ان کا علاج پاکستان میں ہی ممکن تھا۔اس طریقے سے وہ ’’محفوظ راستے‘‘ کو استعمال کرتے ہوئے ملک سے گئے ہیں۔صدر حسین حقانی کے پاکستان آنے کے بعد اسی طرح کے ’’محفوظ راستے‘‘ کی تلاش میں تھے۔صدر زرداری کو واضح طور پر مقتدر حلقوں کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ اگر وہ صدارت نہیں چھوڑیں گے تو آرٹیکل6 کے تحت غداری کے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ صدر زرداری نے ’’محفوظ راستہ‘‘ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور صدر زرداری اپنے قول کہ ’’ میں ایمولینس پر ہی ایوان صدر سے جاوں گا‘‘ کو سچ ثابت کرتے ہوئے ائر ایمولینس کے ذریعے دبئی روانہ ہو گئے۔ واضح رہے کہ رحمان ملک نے این آر او کے حوالے سے بھی اہم کردار اداکیا تھا۔ذرائع کے مطابق اب ملک میں جمہوری نظام تسلسل کے ساتھ چلتا رہے گا کیونکہ مقتدر قوتوں کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی پر مکمل اعتماد ہے۔واضح رہے کہ جب اس حوالے سے صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر ‘وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک اور آئی ایس پی آر کا مؤقف جاننے کیلئے رابطہ کیا گیا تو تینوں نے فون نہ اٹھایا۔اس حوالے سے ان کو فون کے ذریعے پیغامات بھی بھیجے گئے تاہم کوئی جواب نہ ملا۔
Es rehaman malik ny banzir ko marwakar zardari ko br marwayga
what is happening without people of Pakistan?