محکمہ تعلیم کے سیڈا پروجیکٹ میں کروڑوں کے گھپلے ، اساتذہ کی تعیناتی میں مشکلات
محکمہ تعلیم کے سیڈا پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کے گھپلے ، اساتذہ کی تعیناتی میں بھی مشکلات
کراچی( نامہ نگار) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سندھ نے محکمہ تعلیم کے سیڈا پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کی اینٹی کرپشن سے انکوائری کروانے کے لئے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ کو سفارش کی ہے، جبکہ صوبہ سندھ کے اندر واقع 50 ہزار اسکولوں میں سے بنداسکولوں کو گھوسٹ اسکول قرار دے کر ٹینڈر کے ذریعے فروخت کرنے کی بھی تجویز د ی ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ تعلیم کے سیکریٹری کی جانب سے صوبے کے اندر 260کالجوں میں سے 100 کالجوں میں سیاسی وسماجی افراد اور ججزکے دباؤ کی وجہ سے ٹیچنگ اسٹاف کی تعیناتی میں مشکلات کاانکشاف ہوا ہے۔ سندھ پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جام تماچی اْنڑ کی زیر صدارت ہوا ، جس میں کمیٹی کے ارکان شمع مٹھانی، مجدد اسران ،پیر بچل شاہ جیلانی، معین عامر پیرزادہ اور خالد بانبھن سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ تعلیم کے حسابات برائے مالی سال2005/2006 ء سے 2008/2009ء تک کا جائزہ لیا گیا اور اجلاس میں محکمہ تعلیم کے سیڈا پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کی کرپشن کے خلاف کارروائی کروانے کے لئے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ سے سفارش بھی کی گئی۔ اجلاس میں سیکریٹری تعلیم ناہید شاہ درانی نے بتایا کہ سندھ کے 260 کالجوں میں سے 100کالجوں میں ٹیچنگ اسٹاف کی تقرری نہیں ہو پارہی جس میں سیاسی ، سماجی شخصیات اور ججز کا دباؤ ہے۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں کرپشن کم ہوئی ہے لیکن اکاؤنٹ مرتب کرنے کے مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیچنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی دلی خواہش ہے کہ وہ ایڈمنسٹریٹیو عہدوں پر آئیں لیکن وہ اکاؤنٹ مرتب کرنا نہیں جانتے، خاص طور پر اس شعبے میں خواتین زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے اندر 50ہزار اسکول ہیں جن میں سے 41ہزار اسکولوں کو بیرونی مداخلت کا سامنا ہے۔ ای ڈی او ایجوکیشن ایک ایسی سیٹ بن گئی ہے جسے سیکریٹری بھی ہاتھ نہیں لگاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کالجز اور اسکولوں میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ رقم سیکریٹریٹ تک محدود ہوتی ہے جہاں پر بڑے بڑے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے اندر ڈیڑھ لاکھ ٹیچنگ اسٹاف میں سے 50 فیصد اساتذہ میٹرک فیل ہیں ،جس کے باعث تعلیم تنزلی کا شکار ہے۔200 ملین سے زیادہ رقم نان سیلری اخراجات پر ضائع ہورہی ہے۔ حکومت سندھ کو سفارش کی ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں اور آرمی پبلک اسکولوں کو ملنے والی اسپیشل گرانٹ روکی جائے اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ ان اسکولوں میں غریبوں کے بچوں کو بھی تعلیم مل رہی ہے یا نہیں ،زیادہ تر ان اسکولوں میں امیروں کے بچے پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے آبائی گاؤں خیرپور میں 55 سے زائد لیڈی پروفیسرز ہیں جو گمبٹ اور کھوڑا تک کے کالجز میں بھی نہیں جاسکیں جن کے خلاف میں کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی۔ جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ سندھ میں گھر گھر اسکول بنے ہوئے ہیں لیکن وہاں پر اساتذہ پڑھانے کے لئے تیار نہیں، ہم ہر تعاون کے لئے تیار ہیں اور اس سے پہلے جن ماہر تعلیم کو سندھ کی تعلیم کا درد ہے اْن سے تجاویز لی جائیں ، تعلیم پر سیمینار کروائے جائیں اور اْن سے حاصل تجاویز کی روشنی میں ان اسکولوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے تعلیم کی بہتری کے لئے کام کیا جائے۔
کروڑوں روپے لوٹنے کے الزام میں بلڈر کیخلاف نیب کی تحقیقات شروع
کراچی (نمائندہ فیکٹ قومی احتساب بیورو سندھ (نیب) نے راڈو بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کیخلاف صارفین کے کروڑوں روپے لوٹنے کے الزام میں تحقیقات شروع کردی ہیں نیب اعلامیہ کے مطابق آصف راڈو نے راڈو لیونا راڈو شاپنگ شیراڈ کے نام پر گلستان جوہر میں پروجیکٹ شروع کیا تھا جس میں صارفین کے کروڑوں روپے جمع کرنے کے بعد انہیں نہ قبضہ دیا گیا نہ پیسے نیب نے متاثرین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے کلیم این آئی سی کاپی کے ساتھ نیب سندھ میں جمع کرادیں تاکہ بلڈر کیخلاف کارروائی کی جاسکے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ متاثرین کلیمز 15/مئی 2011ء تک جمع کراسکتے ہیں۔ بلڈرز کیخلاف شروع کی گئی تحقیقات کے سلسلے میں آباد سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا رکن نہیں ہے۔