Published On: Fri, Apr 22nd, 2011

محکمہ تعلیم کے سیڈا پروجیکٹ میں کروڑوں کے گھپلے ، اساتذہ کی تعیناتی میں مشکلات

محکمہ تعلیم کے سیڈا پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کے گھپلے ، اساتذہ کی تعیناتی میں بھی مشکلات

کراچی( نامہ نگار) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سندھ نے محکمہ تعلیم کے سیڈا پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کی اینٹی کرپشن سے انکوائری کروانے کے لئے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ کو سفارش کی ہے، جبکہ صوبہ سندھ کے اندر واقع 50 ہزار اسکولوں میں سے بنداسکولوں کو گھوسٹ اسکول قرار دے کر ٹینڈر کے ذریعے فروخت کرنے کی بھی تجویز د ی ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ تعلیم کے سیکریٹری کی جانب سے صوبے کے اندر 260کالجوں میں سے 100 کالجوں میں سیاسی وسماجی افراد اور ججزکے دباؤ کی وجہ سے ٹیچنگ اسٹاف کی تعیناتی میں مشکلات کاانکشاف ہوا ہے۔ سندھ پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جام تماچی اْنڑ کی زیر صدارت ہوا ، جس میں کمیٹی کے ارکان شمع مٹھانی، مجدد اسران ،پیر بچل شاہ جیلانی، معین عامر پیرزادہ اور خالد بانبھن سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ تعلیم کے حسابات برائے مالی سال2005/2006 ء سے 2008/2009ء تک کا جائزہ لیا گیا اور اجلاس میں محکمہ تعلیم کے سیڈا پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کی کرپشن کے خلاف کارروائی کروانے کے لئے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ سے سفارش بھی کی گئی۔ اجلاس میں سیکریٹری تعلیم ناہید شاہ درانی نے بتایا کہ سندھ کے 260 کالجوں میں سے 100کالجوں میں ٹیچنگ اسٹاف کی تقرری نہیں ہو پارہی جس میں سیاسی ، سماجی شخصیات اور ججز کا دباؤ ہے۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں کرپشن کم ہوئی ہے لیکن اکاؤنٹ مرتب کرنے کے مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیچنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی دلی خواہش ہے کہ وہ ایڈمنسٹریٹیو عہدوں پر آئیں لیکن وہ اکاؤنٹ مرتب کرنا نہیں جانتے، خاص طور پر اس شعبے میں خواتین زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے اندر 50ہزار اسکول ہیں جن میں سے 41ہزار اسکولوں کو بیرونی مداخلت کا سامنا ہے۔ ای ڈی او ایجوکیشن ایک ایسی سیٹ بن گئی ہے جسے سیکریٹری بھی ہاتھ نہیں لگاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کالجز اور اسکولوں میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ رقم سیکریٹریٹ تک محدود ہوتی ہے جہاں پر بڑے بڑے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے اندر ڈیڑھ لاکھ ٹیچنگ اسٹاف میں سے 50 فیصد اساتذہ میٹرک فیل ہیں ،جس کے باعث تعلیم تنزلی کا شکار ہے۔200 ملین سے زیادہ رقم نان سیلری اخراجات پر ضائع ہورہی ہے۔ حکومت سندھ کو سفارش کی ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں اور آرمی پبلک اسکولوں کو ملنے والی اسپیشل گرانٹ روکی جائے اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ ان اسکولوں میں غریبوں کے بچوں کو بھی تعلیم مل رہی ہے یا نہیں ،زیادہ تر ان اسکولوں میں امیروں کے بچے پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے آبائی گاؤں خیرپور میں 55 سے زائد لیڈی پروفیسرز ہیں جو گمبٹ اور کھوڑا تک کے کالجز میں بھی نہیں جاسکیں جن کے خلاف میں کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی۔ جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ سندھ میں گھر گھر اسکول بنے ہوئے ہیں لیکن وہاں پر اساتذہ پڑھانے کے لئے تیار نہیں، ہم ہر تعاون کے لئے تیار ہیں اور اس سے پہلے جن ماہر تعلیم کو سندھ کی تعلیم کا درد ہے اْن سے تجاویز لی جائیں ، تعلیم پر سیمینار کروائے جائیں اور اْن سے حاصل تجاویز کی روشنی میں ان اسکولوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے تعلیم کی بہتری کے لئے کام کیا جائے۔

کروڑوں روپے لوٹنے کے الزام میں بلڈر کیخلاف نیب کی تحقیقات شروع

کراچی (نمائندہ فیکٹ قومی احتساب بیورو سندھ (نیب) نے راڈو بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کیخلاف صارفین کے کروڑوں روپے لوٹنے کے الزام میں تحقیقات شروع کردی ہیں نیب اعلامیہ کے مطابق آصف راڈو نے راڈو لیونا راڈو شاپنگ شیراڈ کے نام پر گلستان جوہر میں پروجیکٹ شروع کیا تھا جس میں صارفین کے کروڑوں روپے جمع کرنے کے بعد انہیں نہ قبضہ دیا گیا نہ پیسے نیب نے متاثرین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے کلیم این آئی سی کاپی کے ساتھ نیب سندھ میں جمع کرادیں تاکہ بلڈر کیخلاف کارروائی کی جاسکے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ متاثرین کلیمز 15/مئی 2011ء تک جمع کراسکتے ہیں۔ بلڈرز کیخلاف شروع کی گئی تحقیقات کے سلسلے میں آباد سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا رکن نہیں ہے۔

 

گرمی کے ساتھ لوڈشیڈنگ میں اضافہ، شہریوں کوشدید مشکلات

سکھر(نمائندہ خصوصی ) سندھ میں بدستور لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، گرمی میں اضافے کے ساتھ ہونے و الی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کردیا ہے۔ کے ای ایس سی کا دعویٰ ہے کہ تین بار مجموعی طور پر تین سے ساڑھے چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے تاہم شہر کے بعض علاقوں سے مسلسل زیادہ دیر تک بجلی بند رہنے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ رات کو دو بجے تک جاری رہنے والی لوڈشیڈنگ سے وہ سو نہیں پاتے، میٹرک امتحانات میں مصروف طلبہ سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، دوران امتحان ہونے والی لوڈشیڈنگ میں وہ صحیح طرح سے پرچے حل نہیں کرپاتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے ان کے مستقبل پراثر پڑے گا۔ طلبہ اور ان کے والدین کا کہنا ہے جب تک میٹرک کے امتحانات جاری ہیں پرچے کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کی جائے، بجلی کے تعطل سے لوگوں کا کاروبار زندگی بھی متاثر ہوا۔

سندھ ٹیکنیکل بورڈ، کارروائی اور تنخواہیں روکنے پر ملازمین کا احتجاج

کراچی (سپیشل رپورٹر ) سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے اور تنخواہیں روکنے کے معاملے پر ملازمین نے شدید احتجاج کیا۔ ملازمین دفتری امور ترک کر کے چیئرمین بورڈ کے دفتر کے باہر جمع ہو گئے اور نعرے بازی کی۔ اس موقع پر ملازمین نے چیئرمین کے حق میں لگے بینرز اتارنے کی کوشش کی تو وہاں موجود گارڈز نے انہیں زبردستی روکا جس سے صورتحال بگڑ گئی۔ ادھر آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (ایپکا) نے ملازمین کو ہراساں کرنے کے خلاف صوبے کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی اور گورنر سندھ سے ایکشن لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ جنگ سے بات کرتے ہوئے ایپکا کراچی ڈویڑن کے صدر توقیر شاہ نے کہاکہ بورڈ حکام کی ملازمین دشمن پالیسیوں کے باعث بورڈ ملازمین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، چیئرمین بورڈ پروفیسر سعید صدیقی نے بتایا کہ 20 افراد نے احتجاج کی کوشش کی ہے جبکہ احکامات نہ ماننے پر انتظامیہ نے ایک ملازم کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین نے گارڈ کو مارا پیٹا اور اس کے کپڑے پھاڑ دیئے۔ واضح رہے کہ ٹیکنیکل بورڈ کی جانب سے الیکٹریکل اینڈ میکینکل سپروائزر کو بغیر تنخواہ 3 ماہ کی جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ ادھر بورڈ ملازمین کا موقف ہے کہ چیئرمین بورڈ نے وعدے کے باوجود ملازمین کی ترقیوں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے۔ ایکس کیڈر کو ریگولر کیڈر کے ساتھ ضم کر کے ریگولر کیڈر ملازمین کو ترقی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

مولابخش چانڈیو کو پی پی کے رہنماؤ ں کی مبارکباد

کراچی (پ ر) پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابقہ ممبر سندھ اسمبلی نسرین چانڈیو، نقطیہ چانڈیو، نزاکت چانڈیو، نیاز بی بی، محمد واسع، محمد طلحہ، محمد کاشف، محمد رفیع، امام الدین ایڈووکیٹ اور غلام حسین نے مشترکہ بیان میں سینیٹر مولا بخش چانڈیو کو وفاقی وزیر قانون کا قلمدان سونپے جانے پر مبارکباد دی ہے۔

قومی حکومت کا فارمولا نئے الیکشن کے بعد ہی قابل عمل ہوسکتا ہے،اشرف قریشی

کراچی (پ ر) جماعۃ السنہ پاکستان کے مرکزی ناظم سید اشرف قریشی اور دیگر رہنماؤں سید عامر نجیب اور مولانا عبدالوکیل ناصر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کیلئے ہر اقدام پر آمادہ نظر آتی ہے۔ مجوزہ قومی حکومت کا فارمولا اس وقت قابل عمل ہوگا جب نئے الیکشن کرائے جائیں اور تمام پارلیمانی پارٹیوں کو ان کی سیٹوں کے تناسب سے اقتدار میں شراکت دی جائے۔

Leave a comment