صدر استعمال ہورہے ہیں تووہ بھی مستعفی ہوجائیں ،ذوالفقار مرزا
سٹاف رپورٹ /
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء او رسندھ کے سابق سینئر وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے ایم کیوایم اور وزیرداخلہ رحمان ملک کے بعد اپنا رْخ سپریم کورٹ کی طرف کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ سپریم کورٹ صرف مالی نقصانات کے معاملات پر از خود نوٹس لیتی ہے جانی نقصانات پر نہیں، اور یہ سوموٹو نوٹس صدر زرداری اور پیپلزپارٹی کے خلاف جبکہ نواز شریف کو فائدہ پہنچانے کیلئے لئے جاتے ہیں جبکہ دوسری جانب تین لاکھ افراد کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے اور سندھ پولیس میں دس ہزار افراد کو ذاتی پسند پر بھرتی کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف اسی صورت سپریم کورٹ جائیں گے جب کارروائی میڈیا پر براہ راست دکھائی جائے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوج نائن زیرو پر ریڈ کرے، ایم کیوایم کراچی سے نکلنے والے ہر کنٹینر سے پانچ ہزار روپے بھتہ لیتی ہے اور اس طرح روزانہ کروڑوں روپے وصول کرتی ہے، ایم کیوایم کے ارکان قومی اسمبلی کے پاس کلاشنکوفوں کے لائسنس ہیں۔ وزیراعظم سے صرف مطالبہ کیا تھا کہ استعفے کے فیصلہ کی واپسی کیلئے ضروری ہے کہ رحمان ملک کو فارغ کیا جائے،ایم کیو ایم سے سوداگر سودا کررہے ہیں، پاکستان کا سودا ہو رہا ہے صرف حکومتوں کا سودا نہیں ہو رہا، قوم اگر یہ سودا چاہتی ہے اور چاہتی ہے کہ ملک توڑنے کی کھڑکی کھل جائے، تو ایسا ہونے دیا جائے میں تو موت کی تلاش میں نکلا ہوں، پاکستان کو بچنا چاہئے یا نہیں یہ فیصلہ قوم نے کرنا ہے،اگر صدر استعمال ہورہے ہیں تو وہ بھی استعفیٰ پیر کی شام ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس فراڈ ہیں جن کا مقصد آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کو نشانہ بنانا جبکہ نواز شریف کو فائدہ پہنچانا ہے، اگر میڈیا کی رپورٹس پر ازخود نوٹس لئے جاتے ہیں تو یہ کارروائی بھی میڈیا پر براہ راست دکھائی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کیلئے بول رہا ہوں اور اسے قائد اعظم کا پاکستان بنانا چاہتا ہوں ، ازخود نوٹس کے نظریئے پر یقین نہیں رکھتا، میرے والد بھی طویل عرصہ جج رہے لیکن انہوں نے ایک بھی ازخود نوٹس نہیں لیا جبکہ جسٹس افتخار محمد چودھری نے گزشتہ سات سال کے دوران ہزاروں سوموٹو نوٹس لئے ہیں لیکن یہ نوٹسز ان امور پر لئے گئے ہیں جو نقصانات واپس ہوسکتے ہیں ان میں حج سکینڈل اور دیگر مالی نقصانات شامل ہیں لیکن میں کہتا ہوں جہاں زندگی کا نقصان ہوتا ہے جو پورا نہیں ہوسکتا اس پر ازخود نوٹس کیوں نہیں لیا جاتا، میں نے یہ ساری باتیں صوبائی اسمبلی میں بھی کی ہیں جہاں پاکستان کی قرارداد منظور ہوئی تھی، میں صرف اسی صورت سپریم کورٹ جاؤنگا کہ اس کی سماعت میڈیا پر براہ راست دکھائی جائے ، اب ملک میں کوئی راز نہیں رہا ، کھل کر باتیں ہونی چاہئیں، انہوں نے الزام لگایا کہ ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی اسلام آباد سے کلاشنکوفوں کے لائسنس لائے میں نے اپنے تحفظ کیلئے لوگوں کو سندھ میں تین لاکھ لائسنس جاری کئے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے دس ہزار اہلکار پولیس میں بھرتی کئے اور مجھے یقین ہے کہ یہ لوگ ملک کے وفادار ہیں ، اس میں یقیناًمیں نے ذاتی پسند اور ناپسند کو بھی مدنظر رکھا ، ان بھرتیوں پر مجھے سزا ملنی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کراچی کی بندرگاہ سے نکلنے والے ہر کنٹینر پرپانچ ہزار روپے بھتہ لیتی ہے اور اس مقصد کیلئے کسٹمز ہاؤس کے قریب ہی ایک عمارت میں ان کے پچاس کلاشنکوف بردار بیٹھے ہیں جو یہ کام کرتے ہیں ، روزانہ بندرگاہ سے اڑھائی سے تین ہزار کنٹینر نکلتے ہیں اس طرح ایم کیو ایم والے روزانہ ڈیڑھ سے دو کروڑ روپے بھتہ لیتے ہیں،امریکہ والے بھی ایم کیو ایم کی پشت پناہی کرتے ہیں اور پیپلز پارٹی کی بات نہیں سنتے، ایم کیو ایم کی طرف سے دس روپے والی چیز پچیس روپے میں بنائی جانے پر بھی امریکی معائنے کیلئے پہنچ جاتے ہیں۔ صدر کی طرف سے رحمن ملک کے انتخاب کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ہر انسان سے غلطی ہو سکتی ہے جبکہ رحمن ملک تو جھوٹ ہیں، یہ درست ہے کہ زرداری دوستوں کے دوست ہیں ہوسکتا ہے انہوں نے بینظیر بھٹو کو گھر میں جگہ دینے کے بدلے کے طور پر رحمن ملک کو وزیرداخلہ بنایا ہو۔
ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا کہ میں نے تمام عہدے چھوڑنے سے قبل رحمن ملک کو بھی بتانا چاہا تھا لیکن کئی گھنٹے کے انتظار کے باوجود ان سے فون پر رابطہ نہ ہوسکا،وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ سے رابطہ کیا تو وہ بھی سوئے ہوئے تھے جب میں نے ان کے آپریٹرز کو بتایا کہ میں نے مشکل ترین فیصلہ لینا ہے یہ عام کال نہیں تو ڈیڑھ گھنٹہ بعد وزیر اعلی نے فون پر رابطہ کیا اور میں نے انہیں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے مجھے روکنے کی کوشش کی مگر میں پیچھے نہیں ہٹ سکتا تھا میں نے پرانے دوست اور ساتھی ہونے کی بناء4 پر خورشید شاہ سے بھی رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ میں پارٹی اور حکومتی عہدوں سے استعفے دے رہا ہوں، میرا لہجہ جارحانہ تھا کیونکہ میرا خون رس رہا تھا پاکستان اور سندھی غیرت رس رہی تھی، خورشید شاہ کی دوبارہ پندرہ بیس منٹ بعد کال آئی وہ ایک سچے اور ایماندار شخص ہیں، وہ ایک ذمہ دار سیاستدان ہیں، سب سے عقلمند سیاستدان ان کو سمجھتا ہوں اس لئے دل کی بات ان تک پہنچانا چاہی وہ اپ سیٹ اور مغموم ہوئے، میرے ارادوں سے وہ آگاہ تھے ہم ایک دوسرے کی باتوں کے امین تھے ، انہوں نے کہا کہ جلد بازی نہ کرو ،مگر میں نے کہا کہ میں عہدے اور سیاست چھوڑ رہا ہوں اب میری ساری حقیقت سچائی انسانیت کیلئے ہوگی، مجھ سے اداکاری نہیں ہوتی۔ خورشید شاہ نے دوبارہ پندرہ بیس منٹ بعد کال کر کے بتایا کہ وزیراعظم کو نیند سے جگا کر بتایا ہے وہ کہتے ہیں ایسا نہ کریں وہ صدر سے بات کرینگے، میں نے کہا کہ دو بجے کا ٹائم دے چکا ہوں اگر وہ مخلص ہیں تو رحمن ملک سے نجات حاصل کریں، انہوں نے کہا کہ میں صرف رحمن ملک کا ایگزٹ مانگ رہا تھا میں نے دوستی، سچائی اور غیرت مندی کا فرض نبھا دیا ہے، میرے جسم پر کپڑے بھی ان کے دیئے ہوئے ہیں، ایم کیو ایم سے سوداگر سودا کررہے ہیں، پاکستان کا سودا ہو رہا ہے صرف حکومتوں کا سودا نہیں ہو رہا، قوم اگر یہ سودا چاہتی ہے اور چاہتی ہے کہ ملک توڑنے کی کھڑکی کھل جائے، تو ایسا ہونے دیا جائے میں تو موت کی تلاش میں نکلا ہوں، پاکستان کو بچنا چاہئے یا نہیں یہ فیصلہ قوم نے کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے فیصلہ کرنے کا اختیار منتخب اسمبلیاں دیتی ہیں جنہیں عوام نے اپنے اعتماد کا ووٹ دیا ہے میں کہتا ہوں کہ ہر اسمبلی سے پانچ پانچ افراد بٹھائے جائیں اور ان کے سامنے قرآن شریف موجود ہوں ان کے سامنے میں قرآن اٹھا کر کہتا ہوں کہ قوم کہتی ہے کہ ایم کیو ایم ایک دہشتگرد تنظیم ہے اس سے نجات حاصل کی جائے، اگر ہماری فوج خانہ کعبہ کو بچانے کیلئے کارروائی کرسکتی ہے تو نائن زیرو پر ریڈ کیوں نہیں ہوسکتا تاکہ پاکستان کے دشمنوں کو وہاں سے نکالا جائے۔
Very nice .zulifqar mirza nai dair sai sahe .sech to bola vrna brai brai sech kai davy dar or geo news valy tk sech bolny sai drtay hai .