ایک ارب 35کروڑکا پلاٹ بھارتی لیجنڈ دلیپ کماراوربلڈرمیں تنازعہ کا سبب بن گیا
کلچرل رپورٹر
بندرہ مغرب کے پالی ہل علاقے میں واقع ایک قیمتی پلاٹ ہندوستان کے عظیم اداکار دلیپ کمار اور ایک بلڈر کے درمیان تنازعہ کا سبب گیا ہے۔ مغل اعظم، دیوداس ، مدھومتی جیسی کئی سوپر ڈوپر ہٹ اور یادگار فلموں کے اداکار 89 سالہ دلیپ کمار کے پالی ہل میں واقعہ 2 منزل بنگلے اور اس سے متعلق نصف ایکڑ پلاٹ پر تعمیر نو سے متعلق حوقوق کے معاملے پر بلڈر سمیر بھوجوانی نے انہیں عدالت میں گھسیٹ لیا ہے۔اس نصف ایکڑ پلاٹ پر دلیپ کمار عرف یوسف خان کا دو منزلہ بنگلہ ہے اور وہ اس میں 1953 ء سے رہائش پذیر ہیں۔ اس پلاٹ کی قیمت 135 کروڑ روپے ہے۔ اس میں سرونٹ کوارٹرز اور ایک باغ بھی ہے۔ یہ بنگلہ 1920 ء کے آس پاس بنایا گیا تھا۔اس بنگلے میں ان کے ساتھ ان کی بیوی سابق اداکارہ سائرہ بانو بھی رہتی ہیں۔ دلیپ کمار نے تین سال قبل یہاں ایک ٹاور بنوانے کے لئے بنگلے کو تڑوانے کا کام شروع کیا تھا۔ بی ایم سی نے اس کے لئے چھ منزلہ تعمیر کی اجازت دی تھی لیکن اس وقت کے وزیر ہوابازی پر فل پٹیل کی قیادت میں وزارت ہوابازی نے 18 منزلہ ٹاور بنانے کی اجازت دے دی تھی۔بلڈر بھوجوانی نے پلاٹ کے مالکانہ حق سے متعلق اعتراض داخل کیا ہے۔ بھوجوانی کے مطابق بنگلہ کی پراپرٹی اداکار کو 999 سال کی لیز پر اس شرط کے ساتھ دی گئی تھی کہ لیزی (دلیپ کمار) مالک کی اجازت کے بغیر نہ تو اس میں کوئی رد و بدل کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کو منہدم کر سکتا ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں بلڈر نے دلیپ کمار کے خلاف اسمال کاس کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی۔ فروری میں جج نے پراپرٹی کا معائنہ کرنے اور اس کی تصویرے کر رپورٹ تیار کر کے عدالت میں داخل کرنے کے لئے کورٹ کمشنر کو مقرر کیا تھا۔ جس پر اداکار نے گزشتہ مہینے بمبئی ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن داخل کر کے کورٹ کمشنر کی تعیناتی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اپنی اپیل میں اداکار نے دلیل دی تھی کہ کورٹ کمشنر مقرر کرنے کا نچلی عدالت کا فیصلہ ’’غیر قانونی‘‘ ہے اور عدالت نے دستاویزات کو نظر انداز کرتے ہوئے عدالتی انصاف کی خلاف ورزی کی ہے۔
دلیپ کمار کی متذکرہ پراپرٹی 1917ء سے ’’کھٹاؤ خاندان‘‘ کی ملکیت ہے۔ عدالت میں داخل کئے گئے دستاویزات کے مطابق لیز معاہدہ میں یہ درج ہے کہ رہائشی ’’دلیپ کمار‘‘ ٹرسٹیوں کی تحریری منظوری کے بعد بنگلے کو نہ تو منہدم کر سکتا ہے اور نہ اس میں کوئی رد و بدل کر سکتا ہے۔‘‘
25 ستمبر 1953 ء کو مزکورہ شرائط کے مطابق دلیپ کمار نے اس بنگلے میں رہائش اختیار کی تھی۔ 1980 ء میں کھٹاؤ خاندان نے اس پراپرٹی کے مالکانہ حقوق بلڈر بھوجوانی کے والد نارائن کے نام منتقل کر دئیے تھے۔ نارائن کا انتقال 9 برس پہلے ہو گیا ہے۔ 1998 ء میں اداکار دلیپ کمار نے اس پلاٹ پر ٹاور بنانے کے لئے پہلے کھٹاؤ خاندان سے رابطہ کیا لیکن ان لوگوں نے کہا کہ ملکیت کے حقوق بھوجوانی کو دے دئیے گئے ہیں۔
بلڈر بھوجوانی نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ اداکار دلیپ کمار نے پراپرٹی کی ری ڈیولپمنٹ کے لئے ان کے والد نارائن سے کوئی اجازت نہیں لی تھی۔
بھوجوانی کا الزام ہے کہ دلیپ کمار نے اپنے رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے اکتوبر 2000 ء میں ان کی اجازت حاصل کئے بغیر میونسپل کارپوریشن سے ری ڈیولیمپنٹ کے لئے بلڈنگ پلان کی منظوری حاصل کر لی۔ نارائن بھوجوانی نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے بی ایم سی سے شکایت کی لیکن بی ایم سی نے واپس بھوجوانی کو خط لکھ کر کہا کہ وہ 15 دنوں کے اندر اپنا نو آنجیکشن سرٹیفیکیٹ( این او سی) دے دیں اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو یہ سمجھا جائے گا کہ مالک کو ری ڈیولیمپنٹ کرنے پر کو ئی عتراض نہیں ہے۔
بھوجوانی کے مطابق میونسپل کارپوریشن کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ ملک سے ری ڈیو لپمنٹ کے لئے منظوری دینے کے لئے کہے۔دلیپ کمار نے 2008 ء میں شریانس ریسورسیس اور گولڈ ہیم کنسٹرکشن نامی کمپنی سے تعمیراتی معاہدہ کرتے ہوئے بنگلے کو منہدم کرانا شروع کر دیا۔ اس کے صلے میں اداکار کو 10 کروڑ روپے اور تعمیراتی پروجیکٹ میں پچاس فیصد کے حقوق دئیے گئے تھے۔ بھوجوانی نے کہا کہ اس پلاٹ کا مالک ہونے کے ناطے کوئی بھی معاہدہ کرنے کا صرف اسے ہی حق ہے اور انہوں نے عدالت سے تعمیراتی کام رکوانے کے لئے کہا۔ جس کے بعد عدالت کے حکم پر 5 ماہ قبل تعمیری کام روک دیا گیا۔
گزشتہ ہفتہ عدالت کے ذریعے جائیداد کا معائنہ کرنے کے لئے کورٹ کمشنر مقرر کرنے کے خلاف اداکار نے بمبئی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ اداکار نے اپنی عرضداشت میں کہا ہے کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ کورٹ کمشنر کو دستاویزی ثبوت جمع کرنے کے لئے مقرر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ عرضداشت میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ بھوجوانی نے اس جھوٹ کی بنیاد پر کہ مدعا علیہ( دلیپ کمار) نے بنگلے کے انہدام کا کام شروع کرتے ہوئے وہاں بلڈنگ کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے ۔ 9 فروری کو نچلی عدالت میں ایک عرضداشت داخل کی تھی۔ اس کے علاوہ اداکار نے بھوجوانی کے مالکانہ حقوق کو بھی چیلنج کرتے ہوئے اپنی عرضداشت میں کہا ہے کہ بھوجوانی کے پاس کوئی بھی رجسٹرڈ اور قانونی مالکانہ دستاویز موجود نہیں ہیں اور بھوجوانی نے کبھی بھی خود کو مدعی(دلیپ کمار) کے سامنے جائیداد کے مالک کے طور پر پیش نہیں کیا ہے۔ اس دوران یہ اطلاع بھی ہے کہ کچھ اعلیٰ سیاسی لیڈران دلیپ کمار اور بلڈر کے درمیان جاری تنازعہ کو عدالت کے باہر پر امن طریقے سے فیصلے کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
***
معاملہ کیا ہے؟
*پالی ہل پر واقع نصف ایکڑ پلاٹ پر دو منزلہ بنگلہ میں دلیپ کمار نے 1953 ء میں 999 سال کی لیز معاہدہ کے تحت رہائش اختیار کی تھی۔
* یہ پلاٹ 1917 ء سے کھٹاؤ خاندان کی ملکیت میں تھا۔
* 1980 ء میں کھٹاؤ خاندان نے اس پلاٹ کے مالکانہ حقوق نارائن بھو جوانی کو فروخت کر دئیے ۔
* کچھ سال قبل دلیپ کمار نے بی ایم سی اور وزارت ہوابازی سے اجازت حاصل کر کے ایک کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرتے ہوئے اپنے پلاٹ پر ٹاور بنوانے کا کام شروع کر دیا۔
* نارائن بھوجوانی کے بیٹے سمیر بھو جوانی نے اس پلاٹ پر مالکانہ حقوق ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اداکار کے خلاف نچلی عدالت میں کیس داخل کیا۔ عدالت نے انکوائری کے لئے کورٹ کمشنر کو تعینات کیا ۔
* دلیب کمار نے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے۔