سیاسی جماعتوں کے تحفظات، الیکٹرونک ووٹنگ کا فیصلہ ملتوی
الیکٹرونگ ووٹنگ مشین کےنظام کو متعارف کروانےکے
لئےملک بھر میں ڈھائی لاکھ سے زائد مشینوں اور8 ارب
روپے کی ضرورت پڑے گی
الیکشن کمشن نے سیاسی جماعتوں کے تحفظات اور بھاری اخراجات کے باعث انتخابات میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے نظام کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے الیکٹرونگ ووٹنگ مشین کے تمام پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد نظام کو متعارف نہ کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ الیکٹرونک مشین پر اٹھنے والی بھاری اخراجات ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملک میں الیکٹرونگ ووٹنگ مشین کے نظام کو متعارف کروانے کے لئے الیکشن کمیشن کو 8 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ ابتدائی جائزہ رپورٹ کے تحت الیکشن کمیشن کو ملک بھر میں انتخابات کے لئے ڈھائی لاکھ سے زائد مشینوں کی ضرورت پڑے گی جب کہ ایک الیکٹرونک مشین کی قیمت 30 ہزار روپے بتائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق 23 فروری کو الیکشن کمیشن میں اصلاحات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس میں الیکرونگ ووٹنگ مشین پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے ملک کے دیہی علاقوں میں الیکٹرونگ ووٹنگ مشین کے استعمال کے کئی طریقے پر کئی سوال چھوڑے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کا کہنا تھا کہ دیہی علاقوں میں تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے جہاں پر بلیٹ بکس کے ذریعے ووٹ ڈالنے میں لوگ غلطی کرتے ہیں، وہاں پر الیکٹرانگ ووٹنگ میشن کے استعمال کا شعور کس طرح دے گی۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکٹرونگ مشین کے نظام کو متعارف کروانے کے حوالے سے عدم دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ملک میں انتخابات کے لئے الیکٹرونگ ووٹنگ مشین کے استعمال کے نظام کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔