ذکرعائلہ اور سمیرا ملک کے سیاسی اُتار چڑھاؤ کا
سردار یار محمد رند ان دنوں اسلام آباد میں ایک پُرتعش بنگلہ بنانے میں مصروف ہیں،اس میں رہے گا کون،یہ بات جلد منظر عام پر آجائے گی
سٹاف رپورٹ
سردار فاروق احمد لغاری جنہیں محترمہ بینظیر بھٹو’’فاروق بھائی ‘‘ کہہ کر مخاطب کیا کرتی تھیں اور جنہیں صدر بنانے کیلئے آصف علی زرداری نے بعض بزرگ ارکان پارلیمنٹ کی ٹھوڑیوں کو ہاتھ لگا کر صدارتی انتخاب میں ان کیلئے ووٹ مانگے تھے،انہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کو کیوں ختم کیا۔آئین اورقانون کے تقاضوں کی روشنی میں اپنے مطلوبہ فرج کی تکمیل میں یا کسی قوت کا آلہ کار بنتے ہوئے ذاتی انتقام اور اَنا کے غرور میں اپنی محسن سے بے وفائی کی۔اس کا فیصلہ تاریخ ہی کرے گی ۔سردار فاروق احمد لغاری کے دونوں صاحبزادے اویس احمد خان لغاری اور جمال خان لغاری اس وقت سیاست میں ہیں ۔اویس لغاری رکن اسمبلی ہیں اور جمال خان لغاری سینیٹر،تاہم فاروق لغاری کے حوالے سے ان کی دو بھانجیاں سمیرا ملک اور عائلہ ملک بھی سیاسی منظر پر پوری آب وتاب کے ساتھ طلوع ہو ئی تھیں اور پھر سیاسی حوالوں سے غروب بھی ہو گئیں ۔جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں سابق وزیرا طلاعات محمد علی درانی کے ساتھ وہ فاروق لغاری کی ملت پارٹی کے پلیٹ فارم سے سامنے آئیں تاہم ’’شہر کی د لدل‘‘ میں رہتے ہوئے بھی انہوں نے اپنے رستے تلاش کیے ۔دونوں بہنیں رکن اسمبلی بنائی گئیں ۔سمیرا ملک تو وزیر بھی بن گئیں جبکہ عائلہ ملک نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بلوچ سردار یار محمد رند سے شاری کر لی جو پرویز مشرف کی حکومت میں وزیر تھے ۔قبائلی روایات کے مطابق سردار یار محمد رند نے عائلہ ملک کو گھر کی چار دیواری تک محدود کردیا،انہیں قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں بھی شریک ہونے کی اجازت نہیں تھی ۔ایک موقع پر ایوان میں ہونے والی ووٹنگ میں عائلہ ملک نے ایک پردہ دار خاتون کی حیثیت سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔اس طرح سردار یار محمد رند نے وہ کام کر دکھایا جو ان کے والد محترم بھی نہ کر سکے تھے۔ یادش بخیر سرداریار محمد رند کے والد نے اس وقت کی مقبول ترین اداکارہ شمیم آراء سے شادی کی تھی ۔لیکن تمام تر کوششں اور خواہش کے باوجود انہیں اپنی روایات کے بندھن میں نہ باندھ سکے اور شمیم آراء کی شادی بھی ان کی وزارت کے خاتمے کے ساتھ ہی ختم ہوگئی ۔سردار یار محمد رند ان دنوں اسلام آباد میں ایک پُرتعش بنگلہ بنانے میں مصروف ہیں ۔اس میں رہے گا کون ،شاید یہ بات بھی جلد منظر عام پر آجائے گی۔
سمیر ملک اور عائلہ ملک سیاسی منظر نامہ سے کیوں غائب ہو گئیں ؟ کیا یہ اب کسی اور جنرل مشرف کی تلاش میں ہیں ۔ سیاسی جماعتوں میں ایسی خواتین کی کمی نہیں ۔ پیپلز پارٹی کے پاس بھی شرمیلا فاوقی موجود ہے ۔ حکومت کے جانے کے بعد ان کا حال بھی انہی دونوں بہنوں جیسا ہو گا۔
رضوان اللہ ، جرمنی