پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کا واپس جانے سے انکار
سٹا ف رپورٹ
پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین نے روزگار، بچوں کی تعلیم اور افغانستان میں قیام امن کی مخدوش صورتحال کے باعث واپس جانے سے انکارکردیا اور یو این ایچ سی آرکے تعاون سے مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے پروگرام کے ذریعے انتہائی قلیل تعداد میں مہاجرین واپس لوٹے ہیں، ملک میں مقیم 30 لاکھ مہاجرین میں سے صرف 17لاکھ کے کوائف حاصل کرلئے گئے، باقی غیرقانونی طورپر مقیم ہیں۔ پاکستان میں افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقیم ہے۔ افغان پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد صوبہ خیبر پی کے اور صوبہ بلوچستان میں آباد ہے۔ ان مہاجرین کا کہنا ہے کہ افغانوں کی ایک نسل پاکستان میں ہی پلی بڑھی اور ان کے بقول وہ اپنے آبائی وطن افغانستان سے ناواقف ہیں۔ افغانستان کی نسبت پاکستان میں وہ خود کو زیادہ محفوظ سمجھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق 2002 ء کے بعد سے پاکستان سے لگ بھگ 35 لاکھ افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔ دنیا کے کل مہاجرین میں 80 فیصد کا قیام ترقی پذیر ممالک میں ہے جبکہ 6لاکھ مہاجرین نے جرمنی میں پناہ لے رکھی ہے۔ عالمی ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ افغانستان بعض علاقوں بالخصوص جنوبی اضلاع میں امن وامان کی خراب صورت حال کی وجہ سے بھی یہ لوگ واپس نہیں جارہے ہیں۔ انہیں زبردستی واپسی بھیجا جائے تو ایسا عمل دیرپا نہیں ہوگا۔ مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کی معیشت متاثر ہو رہی ہے۔